Maktaba Wahhabi

71 - 242
’’جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں مارا گیا وہ شہید ہے جو اپنے اہل و عیال کی عزت کا دفاع کرنے میں مارا گیا وہ شہید ہے وہ بھی شہید ہے جو اپنے دین کے دفاع میں ماراگیاہے اورجو اپنی جان کے دفاع میں ماراجائے وہ بھی شہید ہوتا ہے۔‘‘ ۱۷۔ جہاد فی سبیل اللہ کے انتظارمیں موت آنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رِبَاطُ یَوْمٍ خَیْرٌ مِنْ صِیَامِ شَہْرٍ وَقِیَامِہٖ وَاِنْ مَاتَ جَرٰی عَلَیْہِ عَمَلُہُ الَّذِیْ کَانَ یَعْمَلُہٗ وَاُجْرِیَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ وَاَمِنَ الْفَتَانَ))[1] ’’ایک دن رات فی سبیل اللہ پہرہ (چوکی) دینا ایک ماہ کے روزوں اور قیام سے افضل ہے، اگر اسے اسی حالت میں موت آ جائے تب بھی اس کا اجر جاری رہے گا اور اس کو رزق دیا جائے گا اور وہ فتنہ سے بھی محفوظ ہے۔‘‘ ۱۸۔ نیک کام پر ہمیشگی کرتے ہوئے موت آنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَالَ لَا اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ اِبْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ خُتِمَ لَہٗ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ صَامَ یَوْمًا اِبْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ خُتِمَ لَہٗ بِھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ اِبْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ خُتِمَ لَہٗ بِھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ))[2] ’’جس نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے لَا اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ کہا اور اسی پر فوت ہواجنت میں داخل ہو گا، رضا الٰہی میں کسی دن کا روزہ رکھا اور یہی عمل کرتے وفات پا گیا تو بھی وہ جنتی ہو گا اور جس نے اللہ تعالیٰ کو خوش کرنے کے لیے صدقہ کیا اور ساری عمر کرتارہا وہ بھی جنتی ہو گا۔‘‘
Flag Counter