Maktaba Wahhabi

218 - 242
’’اس روایت کے فرضی اور جھوٹی ہونے پر اہل علم کا اتفاق ہے۔‘‘ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اس روایت کے بعد فرماتے ہیں : ’’ایں حدیث قول مجاوراں برائے اخذ نذر و نیاز بر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم افترا کردہ اند، در کتب صحاح حدیث اصل ندارد۔‘‘[1] ’’یہ حدیث نذر نیاز بٹورنے کے لیے مجاوروں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا کی ہے احادیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔‘‘ شبہ دوم:..... ((اِذَا اَعْیَتْکُمُ الْاُمُوْرُ فَعَلَیْکُمْ بِاَصْحَابِ الْقُبُوْرِ)) ’’جب مشکلات تمہیں تھکا دیں تو اہل قبور سے مدد مانگو۔‘‘ شبہ سوم:..... ((لَوْ اَحْسَنَ اَحَدُکُمْ ظَنَّہٗ بِحَجَرٍ لَنَفَعَہٗ)) ’’اگر کوئی پکے یقین کے ساتھ پتھر سے کچھ مانگے تو وہ بھی نفع دے۔‘‘ جواب:..... حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’و امثال ایں حدیث ہابسیار اند کہ صریح مناقض دین اسلام است، نسبت وضع عابدان اصنام مقابریہ۔‘‘[2] ’’ایسی فرضی احادیث بکثرت مشہور ہیں جو کہ دین اسلام کے صریح خلاف ہیں جنہیں قبر کے مجاوروں نے گھڑ رکھا ہے۔‘‘ حصول فیض کے لیے کسی قبر کے پاس جانا ناجائز ہے: زیارت قبور بلاشبہ مسنون اور باعث ثواب ہے مگر اندرون ملک اور بیرونِ ممالک میں خانقاہوں اور مزاروں پر باہتمام خاص حصول فیض کے لیے جانا، بحکم رسول منع اور ناجائز ہے۔ چنانچہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ اِلَّا اِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ اَلْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ
Flag Counter