Maktaba Wahhabi

237 - 242
’’سب سے زیادہ بدترین کام وہ ہیں جو دین میں نئے ایجاد کیے گئے ہیں اور ہر نیا کام بدعت اور بدعت جہنم میں لے جانے والی ہے۔‘‘ 2۔ یہ اضاعت مال اور اسراف ہے کیونکہ صاحب قبر کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسراف سے منع فرمایا ہے جیسا کہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرمایا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ کَرِہَ لَکُمْ قِیْلَ وَ قَالَ وَ اِضَاعَۃِ الْمَالِ وَ کَثْرَۃِ السُّؤَالِ)) [1] ’’اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے قیل و قال، اضاعت مال اور کثرت سوال کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘ علامہ ابن عابدین شامی حنفی رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((تُکْرَہُ السُّتُوْرُ عَلَی الْقُبُوْرِ)) [2] ’’قبروں پر غلاف اور شامیانے چڑھانا حرام ہیں ۔‘‘ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کا فتویٰ: ’’چادر پوشانیدن بر قبر حرکت لغو است، نباید کرد در حدیث شریف وارد است کہ ((نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنْ نَّکْسُوا الْحِجَارَۃَ وَ الطِّیْنَ))‘‘[3] ’’قبر کو چادر پہنانا لغو حرکت ہے اور یہ نہیں ہونی چاہیے کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھر اور مٹی کو لباس پہنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ شاہ محمد اسحاق رحمہ اللہ کا فتویٰ: ’’و ایستادن خیمہ و شامیانہ بر قبر مکروہ است۔‘‘[4] ’’قبر پر خیمہ اور شامیانہ کھڑا کرنا مکروہ ہے۔‘‘
Flag Counter