Maktaba Wahhabi

21 - 242
تقریظ (از ..... جناب والد بزرگوار الشیخ محمد حسین رحمہ اللہ ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی مَنْ لاَّ نَبِیَّ بَعْدَہٗ اہل علم پر یہ مخفی نہیں کہ سوائے دو چار اقوام کے ہندو پاک کی تمام مسلم اقوام کا تعلق ہندومت سے ہے۔ مبلغین اسلام کی پیہم اور شبانہ روز تبلیغی اور اصلاحی کاوشوں سے یہ اقوام حلقہ بگوش اسلام ہوئیں چونکہ ہندو رسومات و توہمات سے ان کا صدیوں بلکہ ہزاروں سال پرانا سابقہ تعلق چلا آ رہا تھا اور یہ رسومات و توہمات نسلا بعدنسل ان میں منتقل ہوتے چلے آ رہے تھے۔ اس لیے ان نو مسلم اقوام نے اسلام قبول کرنے کے بعد ان غیر شرعی رسومات اور توہمات کو جھٹک کر پرے پھینک دینے کی بجائے ان کا نام تبدیل کر کے ان کو اسلام میں سمو دینے اور کھپا دینے کی سعی نا مشکور ہی کو مناسب سمجھا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندو رشیوں کی رسومات، سادھوؤں کے توہمات اور جوگیوں کے جوگ نے خانقاہی نظام کا روپ دھار لیا جو کسی طرح بھی اصل اسلام کے عقائد صحیحہ اور تعلیمات کے ہم آہنگ نہ تھا۔ اس خانقاہی اور قبوری نظام نے بڑی سرعت سے عوام کالانعام میں قبول عام حاصل کر لیا کہ آناً فاناً ہندومت کے فرسودہ توہمات اور بے ہودہ رسومات کے دبیز پردے سنت مطہرہ پر چھا گئے اور آج یہ حالت ہے کہ اہل بدعت نے اپنی نفسانی اور سفلی کار ستانیوں سے اسلام کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا ان لوگوں نے جہاں اسلامی عقائد و اعمال کے چوکھٹے میں شرک اور بدعت کا رنگ بھر دیا۔ وہاں جنازہ کے مسنون مسائل کو بھی بدعت کاملغوبہ بنا کر دم لیا: ’’قَلَّلَ اللّٰہُ سَوَادَہُمْ‘‘
Flag Counter