Maktaba Wahhabi

149 - 242
غصب شدہ زمین پر قبرستان کا حکم سوال:..... کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ کیا کسی شہری کی ذاتی ملکیت اراضی پر اس کی مرضی کے بغیر قبرستان بنایا جا سکتا ہے؟ سوال:..... اور کیا مسلمان اور عیسائی ایک قبرستان میں دفن کیے جا سکتے ہیں ؟ سوال:..... اور جو افراد اس میں ملوث ہیں ان کے لیے شرعی سزا کیا ہے؟ سوال:..... اور مالک کو کیا اس کی زمین واپس ملنی چاہیے؟ اور باوجودیکہ علاقے میں اس زمین کے علاوہ (۳) تین قبرستان بھی موجود ہیں ۔ شرعی نقطہ نظر سے اس کے بارہ میں کیا حکم ہے؟ سوال:..... اور کیا ان میں دفن مردوں کو قبروں سے نکالا جا سکتا ہے؟ شریعت کے مطابق فیصلہ درکار ہے۔ (سائل: محمد نعیم شہزاد گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی لاہور) ((جواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب)) بشرط صحت سوال یعنی اگر سوال واقعہ کے عین مطابق ہے تو یہ کارروائی غاصبانہ کارروائی ہے جو شرعا ہر گز جائز نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے غاصبانہ اور ظالمانہ قبضہ اور کارروائی کو حرام قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿وَ لَا تَاْکُلُوْٰٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ (البقرۃ: ۱۸۸) ’’ایک دوسرے کا مال نقدی (اراضی) باطل طریقہ سے نہ کھاؤ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَطَبَ النَّاسَ یَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ فَاِنَّ دِمَآئَ کُمْ وَاَمْوَالَکُمْ وَاَعْرَضَکُمْ عَلَیْکُمْ
Flag Counter