Maktaba Wahhabi

150 - 242
حَرَامٌ))[1] ’’بے شک تمہارے خون، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں تم پر حرام ہیں ۔‘‘ نیز فرمایا: ((مَنِ اقْتَطَعَ مِنَ الْاَرْضِ شِبْرًا ظُلْمًا یُطَوَّقُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ سَبْعٍ اَرْضِیْنَ))[2] ’’جو شخص کسی کی زمین میں سے ایک بالشت کے برابر نا جائز قبضہ کرتا ہے، قیامت کے دن اس کو زمین کی سات تہوں کا طوق پہنایا جائے گا۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ بِعِرْقِ ظَالِمٍ حَقٌّ))[3] ’’ظالم رگ (محنت اور پسینہ) کا کوئی حق نہیں ۔‘‘ ان احادیث صحیحہ سے علماء نے حسب ذیل احکام مستنبط فرمائے ہیں ۔ (۱)..... غاصب پر لازم ہے کہ غصب کردہ چیز واپس کرے اور اگر وہ چیز ضائع ہوئی ہے تو اس کی مثل دے۔ اگر اس کی مثل نہیں تو اس کی قیمت ادا کرے۔ (۲)..... اگر غاصب نے غصب شدہ چیز کو عیب دار کر دیا ہے جس سے اس کی افادیت ختم ہو گئی تو وہ اس کی مثل واپس کرے اور غصب شدہ چیز اپنے پاس رکھے۔ اگر مثل دینا اس کے لیے نا ممکن ہو تو وہ معیوب چیز واپس کرے اور نقصان کی قیمت ادا کرے۔ (۳)..... اگر غصب شدہ زمین پر غاصب نے عمارت تعمیر کر لی (جیسا کہ اس پلاٹ پر قبریں کھڑی کر دی ہیں ) یا باغ لگا دیا تو وہ عمارت منہدم کرے اور درخت کاٹ لے اور زمین کو اسی حالت پر درست کر کے واپس کرے، جیسا کہ پہلے تھی۔ [4]
Flag Counter