Maktaba Wahhabi

207 - 242
’’شیخ جلال الدین کے رسائل اور نوادر کا مواد طبقات کتب حدیث کے چوتھے طبقہ کی کتابوں سے ماخوذ ہے اور ان کتابوں میں مشغول ہونا اور ان کتابوں کی روایات پر عقائد و اعمال کی بنیاد استوار کرنا صحیح نہیں ہے۔‘‘ بلکہ بقول شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ تیسرے طبقہ کی کتب حدیث مثلاً تصنیفات امام بیہقی رحمہ اللہ اور ابو یعلی وغیرہ کی اکثر روایات سے بھی فقہاء استدلال نہیں کرتے کیونکہ ان کتابوں میں صحیح احادیث کے علاوہ ضعیف بلکہ موضوع احادیث بھی موجود ہیں ان کی اصل عبارت یہ ہے: ’’احادیث صحیح و حسن و ضعیف بلکہ متہم بالوضع نیز دراں کتب یافتہ می شود دررجال آں کتب بعض موصوف بعدالت اند و بعض مستور و بعض مجہول و اکثر آں احادیث معمول بہ نزد فقہاء نشدہ اند بلکہ اجماع برخلاف آنہا منعقد گشتہ واں ایں است مسند شافعی، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی، مسند ابی یعلیٰ، کتب بیہقی، کتب طحاوی، تصانیف طبرانی۔‘‘[1] تصرف میت: یہ عقیدہ رکھنا کہ میت تصرف کرتی ہے اور لوگوں کے کام کاج سنوارتی ہے بقول فقہاء حنفیہ کفر ہے اور پہلے بحوالہ غرائب فی تحقیق المذاہب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب بیان ہو چکا ہے کہ میت نہ سنتی ہے اور نہ جواب دیتی ہے اور نہ کسی کے حق میں دعا کر سکتی ہے۔ مزید فتاویٰ ہدیہ قارئین ہیں : علامہ محمد امین شامی کا فتویٰ: ((کَانَ یَقُوْلُ یَا سَیِّدِیْ فُلَانٌ اِنْ رُدَّ غَائِبِیْ اَوْ عُوْفِیَ مَرِیْضِیْ اَوْ قُضِیَتْ حَاجَتِیْ فَلَکَ مِنَ الذَّہَبِ وَ الْفِضَّۃِ اِنَّہٗ اِنْ ظَنَّ اَنَّ الْمَیِّتَ یَتَصَرَّفُ فِی الْاُمُوْرِ دُوْنَ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ اِعْتِقَادُ ذٰلِکَ کُفْرٌ))[2]
Flag Counter