Maktaba Wahhabi

91 - 242
ڈائی سیکشن برائے طبی تعلیم: میڈیکل طلباء کے لیے طبی تجربات کی خاطر میت کا ڈائی سیکشن (چیر پھاڑ) جائز نہیں ، لہٰذا اس کو چھوڑ کر متبادل اور مناسب طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں جن سے طلباء اور طالبات کو فائدہ ہو مگر اسلامی آداب کی خلاف ورزی نہ ہو: (۱)..... آپریشن کرتے وقت نئے طلباء کو مطالعہ کے لیے پاس کھڑا کر لیاجائے اور ساتھ ساتھ ان کو بتایا جائے، ورنہ بعد میں تفصیل بیان کر دی جائے۔ (۲)..... پلاسٹک اناٹومی سے کام لیا جائے۔ (۳)..... ماڈل اور مصنوعی چیزوں سے استفادہ کیا جائے۔ (۴)..... ماڈل کی تہوں کو ہٹا کر دکھایا جائے اور جسم انسانی کی اندرونی ساخت کا مطالعہ کروایا جائے، اس ضمن میں کلاسیفائیڈ اناٹومی کا استعمال کرایا جائے۔ اس سے بھی کام نہ چلے تو غیر مسلم ممالک میں ہونے والے آپریشن اور انسانی جسم پر ہونے والی تحقیق انٹرنیٹ کے ذریعے طلباء اور طالبات کو دکھائی جائے اور اب تک ہونے والی سابقہ تحقیق سے فائدہ اٹھایا جائے۔ (۵)..... طلباء کو دیگر ممالک کے مطالعاتی دورے کروائے جائیں ۔ (۶)..... حلال جانوروں کو ذبح کر کے ان کے اجسام کا بھی مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ (۷)..... غیر مسلم نعشوں پر بھی طبی تجربات ہو سکتے ہیں اور یہ غیر مسلم سے معاہدہ کر کے طلباء کو مطالعہ کروایا جا سکتا ہے چونکہ اصل حرمت تو مسلمان نعش کی ہے۔ محدث عصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کتاب الجنائز میں لکھتے ہیں کہ مسلمان نعش کا پوسٹ مارٹم اور ڈائی سیکشن جائز نہیں : ((وَالْحَدِیْثُ دَلِیْلٌ عَلٰی تَحْرِیْمِ کَسْرِ عَظْمِ الْمَیِّتِ الْمُوْمِنِ، اِنَّہٗ لَا حُرْمَۃَ لِعِظَامِ غَیْرِ الْمُوْمِنِیْنَ لِاِضَافَۃِ الْعَظْمِ الْمُوْمِنِ فِیْ قَوْلِہٖ: ((عَظْمُ الْمُوْمِنِ)) فَاَفَادَ اَنَّ عَظْمُ الْکَافِرِ لَیْسَ کَذٰلِکَ وَقَدْ اَشَارَ
Flag Counter