Maktaba Wahhabi

171 - 242
الْقُرْاٰنَ))[1] ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا معمول تھا کہ جب کوئی صحابی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر جا کر قرآن پڑھتے تھے۔‘‘ جواب:..... امام شعبی کا یہ اثر ان الفاظ کے ساتھ ثابت نہیں ، حافظ سیوطی نے اپنے رسالہ شرح الصدور میں ان الفاظ کے ساتھ نقل کیا ہے: ((کَانَتِ الْاَنْصَارُ یَقْرَؤنَ سُوْرَۃَ الْبَقَرِ عِنْدَ الْمَیِّتِ))[2] اس اثر پر بَابُ مَا یُقَالُ عِنْدَ الْمَرِیْضِ اِذَا حَضَرَ کا ترجمہ قائم کیا ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس اثر کا تعلق احضار (قریب الموت) کے وقت سے ہے۔ 2جواب:..... یہ اثر قابل حجت نہیں اس کی سند میں مجالد بن سعید نامی ضعیف راوی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ((مُجَالِدُ بْنُ سَعِیْدِ بْنِ عُمَیْرِ الْہَمْدَانِیُّ اَبُوْ عَمْرِو الْکُوْفِیُّ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَ قَدْ تَغَیَّرَ فِیْ اٰخِرِ عُمُرِہٖ))[3] ’’ابو عمرو مجالد بن سعید الہمدانی الکوفی ضعیف راوی ہے اور آخر عمر میں حافظہ کھو بیٹھا تھا۔‘‘ سورۃ البقرۃ کا اوّل و آخر پڑھنا: بعض حضرات قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر اول سورۃ البقرۃ مُفْلِحُوْنَ تک اور پاؤں کی طرف سورۃ البقرۃ کا آخری رکوع پڑھتے ہیں اور اس کے جواز پر اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں : ((عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما مَرْفُوْعًا اِذَا مَاتَ اَحَدُکُمْ فَلَا
Flag Counter