Maktaba Wahhabi

195 - 242
درود بھیجتے رہو تمہارا درود مجھ کو پہنچا دیا جائے گا۔‘‘ قبر شریف کو عید بنانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کو عبادت اور میلہ کی جگہ نہ بنایا جائے جیسا کہ درج ذیل حدیث میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ہے: ((عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثَنًا یُعْبَدُ اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَلٰی قَوْمٍ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ))[1] ’’حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ سے مرسل روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میری قبر کی بطور بت عبادت نہ کی جائے، ازاں بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑک اٹھا تھا اس قوم پر جس نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا تھا اور ان پر مجاور بن کر ان کی عبادت کرنے لگ گئے تھے۔‘‘ حالی مرحوم کیا خوبصورت اور پاکیزہ الفاظ میں اس حدیث مبارکہ کا ترجمہ یوں لکھتے ہیں : بنانا نہ تربت کو میری صنم تم نہ کرنا میری قبر پر سر کو خم تم نہیں بندہ ہونے میں کچھ مجھ سے کم تم کہ بیچارگی میں برابر ہیں ہم تم مجھے حق نے دی ہے بس اتنی بزرگی بندہ بھی ہوں اس کا اور ایلچی بھی برسی اور فقہاء رحمہم اللہ: حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی رائے: ((نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الصَّلٰوۃِ اِلَی الْقُبُوْرِ وَ نَہٰی أُمَّتَہٗ اَنْ یُتَّخَذَ قَبْرُہٗ عِیْدًا))[2]
Flag Counter