Maktaba Wahhabi

152 - 242
جائز نہیں ۔ بلکہ اس کو احساس دلانے کے لیے اس کا راستہ تنگ کرنا چاہیے۔ جیسا کہ یہ مسئلہ احادیث میں مصرح ہے کہ اس طرح اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اسی طرح مسلم مقبرہ میں اس کو دفن کرنا اس کو ایک اعزاز دینا ہے۔ مزید یہ کہ مسلمان میتوں کے لیے استغفار کا حکم ہے۔ جبکہ غیر مسلم کو آگ کی بشارت دینے کا حکم ہے۔ (طبرانی) ان وجوہات کی بنیاد پر غیر مسلم کو خواہ وہ عیسائی ہی کیوں نہ ہو مسلم مقبرہ میں دفن کرنا ہرگز جائز نہیں ۔ جواب (۳):..... ایسے افراد کے لیے شرعی سزا متعین اور مقرر نہیں ۔ مجاز عدالت بطور تعزیر اپنی صوابدید کے مطابق مناسب سزا تجویز کر سکتی ہے۔ یہ مجاز مسلم عدالت کا منصب ہے مفتی کا نہیں ۔ جواب (۴):..... مالک کو اس کی زمین یا اس کی رائج الوقت قیمت ضرور ملنی چاہیے اور مسلم مجاز عدالت کا فرض ہے کہ اس مظلوم مالک کی مدد کرے۔ جواب (۵):..... کسی کے ذاتی پلاٹ کو اس کی رضا مندی کے بغیر قبرستان میں تبدیل کرنا شرعا قطعاً جائز نہیں ، یہ سراسر ظلم اور غصب ہے۔ جواب (۶):..... مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کی قبریں اکھاڑ کر تعمیر کی گئی تھی۔ رہا مسلمان میت کی قبر کو اکھاڑنا تو یہ عام حالات میں جائز نہیں ۔ تاہم فقہاء اسلام نے سخت ضرورت کی بنیاد پر مسلمان کی قبر کو اکھاڑنا جائز قرار دیا ہے۔ لیکن زیر بحث قبروں کے بارے عدالت جو فیصلہ کرے اس پر عمل کرنا چاہیے۔ ورنہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا بذات خود جرم ہے۔ ہذا ما عندی واللّٰہ اعلم بالصواب۔ قبر لحد سنت ہے: قبر دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک شق جو قبر کا سینہ چیر کر درمیان میں بنائی جاتی ہے، اور قبر کے مغربی حصے کے نیچے اسامی کھودنے کو لحد کہتے ہیں ۔ اگرچہ شق بھی جائز ہے مگر لحد مسنون ہے۔ تاہم سیم زدہ علاقوں میں شق زیادہ مناسب ہے۔
Flag Counter