Maktaba Wahhabi

159 - 242
سب باتیں منع اور ناجائز ہیں ۔ ہمار ایہی مذہب ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا بھی یہی فتویٰ ہے۔‘‘ ۴۔ فقیہ فخر الدین عثمان زیلعی حنفی کا فتویٰ: ((وَیَکْرَہُ اَنْ یُّبْنٰی عَلَی الْقَبْرِ اَوْ یُقْعَدَ عَلَیْہِ اَوْ یُنَامَ عَلَیْہِ اَوْ یُعْلَمَ بِعَلَامَۃٍ مِنْ کِتَابَۃٍ وَنَحْوِہٖ لِحَدِیْثِ جَابِرٍ اَنَّہٗ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ نَہٰی اَنْ یُّجَصَّصَ الْقَبْرُ اَوْ یُقْعَدَ عَلَیْہِ وَاَنْ یُّبْنٰی وَاَنْ یُّکْتَبَ عَلَیْہِ))[1] ’’ قبر پر عمارت بنانا اس پر بیٹھنا، اس پر نیند کرنا یا کتبہ وغیرہ کے ساتھ نشان لگانا وغیرہ سب حرام ہے۔ جیسے کہ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبر کو چونا گچ کرنا، اس پر بیٹھنا، عمارت کھڑی کرنا اور کتبہ لگانا منع ہے۔‘‘ ۵۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: یہ فتاویٰ ملا نظام کی سربراہی میں پانچ صد حنفی مفتیوں کا مصدقہ فتاویٰ ہے: ((یُسْنَمُ الْقَبْرُ وَلَا یُرَبَّعُ وَلَا یُجَصَّصُ کَذَا فِی التَّبْیِیْنِ وَیَکْرَہُ اَنْ یُّبْنٰی عَلَی الْقَبْرِ مَسْجِدٌ اَوْ غَیْرُہٗ))[2] ’’قبر کوہان نما بنائی جائے، چوسر نہ بنائی جائے اور نہ اس کو چونے کے ساتھ پختہ بنایا جائے اور نہ اس پر مسجد وغیرہ تعمیر کی جائے۔‘‘ ۶۔ قاضی ثناء اللہ حنفی پانی پتی کی فتویٰ: آنچہ برقبور اولیاء عمارت ہائے رفیع بنامی کند و چراغاں روشن مے کنند و ازیں قبیل ہر چہ میکند حرام است یا مکروہ۔ (ملالا بدمنہ، ص: ۷۲) قبروں پر جو فلک بوس مقبرے بنائے جاتے ہیں اور چراغ روشن کیے جاتے ہیں اور اس
Flag Counter