Maktaba Wahhabi

121 - 242
ہے بلکہ وہ اس کو سنت کہتے ہیں لہٰذایہ کہنا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم جنازہ میں سورۃ فاتحہ بطور دعا پڑھتے تھے نرا جھوٹ ہے۔‘‘ فقیہ ابو الحسن شرنبلالی حنفی کا اعتراف: ((وَلَمْ اَرَی نَصًّا قَاطِعًا لِلْمَنْعِ مُقْتَضِیًا لِعَدْمِ جَوَازِ قِرَائَ ۃِ الْفَاتِحَۃِ فِیْ صَلٰوۃِ الْجَنَازَۃِ اَمَّا تَأْوِیْلُ حَدِیْثِ جَابِرٍ فَغَیْرُ مُسَلَّمٌ اِنَّہٗ دَعْوٰی وَلَا دَلِیْلَ عَلَیْہَا لِاَنَّ نِیَّۃَ الثَّنَائِ اَمْر مُبْطَنٌ لَا یُعْلَمُ اِلاَّ مِنَ الْفَاعِلِ وَالْمَتْلُوِّ مِنْہُ حَقِیْقَۃٌ لَا یُعْدَلُ عَنْہَا بِدُوْنِ صَارِفٍ فِبِھٰذَا یَثْبُتُ سُنَّۃَ الْقِرَائَ ۃِ))[1] نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے کی کوئی قطعی نص میری نظر سے نہیں گزری اور یہ تاویل کہ ’’بطور دعا پڑھی ہو گی، یہ تاویل محض بلا قرینہ ہے پس ثابت ہوا کہ نمازجنازہ میں بطور قرأۃ سورہ فاتحہ پڑھنا سنت ہے۔ علامہ عبدالحئی حنفی محشی ہدایہ کی رائے: ((وَالْمُرَجَّحُ فِیْ ذَالِکَ ہُوَ الْقِرَائَ ۃُ عَلٰی وَجْہِ الْاِسْتِحَابِ اَوِ السُّنَّۃِ لِثُبُوْتِ ذَالِکَ بِالْاَخْبَارِ الْمُتَوَارِدَۃِ وَہِیَ وَاِنْ کَانَ بَعْضُہَا ضَعِیْفَۃٌ لٰکِنْ ضُمَّ بَعْضُہَا اِلٰی بَعْضٍ یُعْطِی الْوَثَاقَۃَ وَالْقَوْلُ بِالْکَرَاہَۃِ مُطْلَقًا اَوْ بِالْکَرَاہَۃِ بِنِیَّۃِ الْقِرَائَ ۃِ لَا بِنِیَّۃِ الثَّنَائِ لَا یَدُلُّ عَلَیْہِ دَلِیْلٌ بِاَحَدِ وُجُوْہِ الدَّلَالَۃِ))[2] یعنی نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ کے مکروہ ہونے کی کوئی دلیل نہیں بلکہ راجح مذہب سورۃ فاتحہ کے پڑھنے کا ہے وہ بھی قرأۃ کے طور پر نہ کہ ثناء کی نیت سے، یہ سنت یا کم از کم مستحب ہے۔ جیسا کہ متعدد احادیث اس بارے میں وارد ہیں ، بہرحال نمازجنازہ میں سورۃ فاتحہ بطور
Flag Counter