Maktaba Wahhabi

216 - 242
جلی ہے۔‘‘ شاہ اسحاق کا فتویٰ: ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں : ’’استعانت و استمداد از اہل قبور بہر نہج کہ باشد جائز نیست۔‘‘[1] ’’اہل قبور سے تعاون اور مدد مانگنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ۔‘‘ سوال:..... اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ حضرت غوث اعظم رحمہ اللہ کو یہ قوت حاصل ہے کہ جس مقام سے کوئی ان کو پکارے اس کی ندا کو سنتے ہیں اور اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو موافق عقائد شرعیہ کے یہ عقیدہ کیسا ہے؟ جواب(علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ ):..... یہ عقیدہ خلاف عقیدہ اہل اسلام بلکہ شرک ہے۔ ہر شخص کی ندا کو ہر جگہ سے ہر وقت سننا خاص ہے پروردگار عالم کے ساتھ یہ صفت کسی مخلوق میں نہیں ۔‘‘[2] علامہ اقبال کی رائے گرامی: سوال:..... جناب فوق، قبروں پر جانا چاہیے یا نہیں ؟ جواب:..... اگر مراد اس سے قبر پرستی ہے یعنی صاحبان قبور سے حاجات طلب کی جائیں جس طرح اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر سمجھ کر کی جاتی ہیں تو میں اس کے خلاف ہوں اور گناہ سمجھتا ہوں ۔[3] اللہ تعالیٰ ہم سب کو قبر پرستی سے محفوظ رکھے۔ آمین عطا کردے انہیں یا رب بصارت بھی بصیرت بھی مسلماں جا کے لٹتے ہیں سواد خانقاہی میں (اقبال)
Flag Counter