Maktaba Wahhabi

63 - 242
((نَفْسُ الْمُوْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی عَنْہُ))[1] ’’مومن کی روح اس کے قرض کے ساتھ معلق رہتی ہے حتی کہ اس کا قرض ادا کر دیا جائے۔‘‘ عالم نزع میں : موت کے آثار ظاہر ہونے پر مریض کو قبلہ رخ کر دینا چاہیے۔ سنت یہی ہے۔ اگر مجبوری ہو تو پھر اس کے پاؤں قبلہ کی طرف پھیر دیں اور تکیہ کے ساتھ سر اونچا کر دیں ۔ حدیث میں ہے: ((عَنْ اَبِیْ قَتَادَۃَ اَنَّ الْبَرَائَ بْنَ مَعْرُوْرٍ اَوْصٰی اَنْ یُّوَجَّہَ لِلْقِبْلَۃِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَصَابَ الْفِطْرَۃَ))[2] ’’سیّدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جان کنی کے وقت مجھے قبلہ رخ کر دیا جائے تو ان کی بات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ براء رضی اللہ عنہ نے فطرت کو پا لیا۔‘‘ مریض کے پاس فضول گفتگو سے اجتناب: مریض کے پاس الٹی سیدھی ، لا یعنی اور ادھر ادھر کی باتیں کرنا سخت منع ہے۔ ((عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰہ عنہا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِیْضَ اَوِ الْمَیِّتَ فَقُوْلُوْا خَیْرًا فَاِنَّ الْمَلٰئِکَۃَ یُؤَمِّنُوْنَ عَلٰی مَا تَقُوْلُوْنَ))[3] ’’مریض اور حالت نزع کو پہنچے ہوئے شخص کے پاس اس کے متعلق اچھی باتیں کرو کیونکہ تمہاری باتوں پر فرشتے آمین کہتے ہیں ۔ لہٰذا مریض اور جاں بلب کے
Flag Counter