Maktaba Wahhabi

99 - 242
غسل کے وقت ذکر: غسل کے وقت اکٹھے ہو کر ذکر کرنے کی بدعت اب عام ہو چلی ہے جس کے ثبوت میں یہ روایت پیش کی جاتی ہے کہ جب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو غسل دینے کے لیے لٹایا گیا تولوگوں نے ان کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور ان کے لیے دعا کی۔ [1] جواب:..... تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس روایت میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ لوگ دعا کرنے کے اہتمام سے جمع ہوئے تھے۔ بلکہ علامہ عینی رحمہ اللہ نے تصریح کر دی ہے کہ یہ واقعہ اس وقت کا ہے جبکہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کو غسل کے لیے لٹایا گیا تھا اور اس سے صاف واضح ہے کہ اس وقت وہی لوگ تھے جو غسل کی ضروریات کو سر انجام دینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور ایسے وقت میں عموماً ہر شخص کے دل میں ایک خاص کیفیت اور رقت طاری ہوتی ہے اور وہ بے اختیار یا با اختیار میت کے لیے دعا مغفرت کرتاجاتا ہے اور کوئی اہتمام و اجتماع کا قصد نہیں کرتا۔ بہرحال اس واقعہ اور اس حدیث میں غسل کے وقت اجتماعی صورت میں دعا کرنے کا ثبوت نہیں ہے۔[2] سوال:..... میت کو غسل دینے والے پر غسل کرنا واجب ہے۔ یا سنت؟ (سائل: عبدالواحد بن احمد علی بلوچ) جواب:..... میت کو غسل دینے والے کو خود غسل کر لینا مستحب ہے فرض اور واجب نہیں ۔ کیونکہ غسل کرنے اور نہ کرنے کے بارے دونوں قسم کی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں اور ان کی اسنادی حیثیت بھی تقریباً مساوی درجہ کی ہے۔ احادیث یہ ہیں : (۱).....((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ وَمَنْ حَمَلَہٗ فَلَیَتَوَضَّاْ، رَوَاہُ الْخَمْسَۃُ وَلَمْ یَذْکُرِ ابْنُ مَاجَۃَ الْوُضُوْئَ وَقَالَ اَبُوْدَاوٗدَ ہٰذَا مَنْسُوْخٌ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ مَعْنَاہُ
Flag Counter