Maktaba Wahhabi

241 - 242
تاہم ناواقف بھائیوں کی اصلاح اور اطلاع کے پیش نظر چند حنفی فتاویٰ بھی عرض کیے دیتے ہیں ، شاید کہ ان کی تسلی و تشفی ہو جائے۔ شیخ قاسم بن قطلوبغا حنفی کا فتویٰ: ((اَلنَّذْرُ الَّذِیْ یَنْذُرُہٗ اَکْثَرُ الْعَوَامِ عَلٰی مَا ہُوَ مُشَاہَدٌ کَانَ یَکُوْنُ لِلْاِنْسَانِ غَائِبٍ اَوْ مَرِیْضٍ اَوْ لَہٗ حَاجَۃٌ فَیَاْتِیْ اِلٰی بَعْضِ الصُّلَحَائِ وَ یَقُوْلُ یَا سَیِّدِیْ اِنْ رَدَّ اللّٰہُ غَائِبِیْ اَوْ عُوْفِیَ مَرِیْضِیْ اَوْ قُضِیَتْ حَاجَتِیْ فَلَکَ مِنَ الذَّہَبِ کَذَا اَوْ مِنَ الْفِضَّۃِ کَذَا اَوْ مِنَ الطَّعَامِ کَذَا اَوْ مِنَ الشَّمْعِ وَ الزَّیْتِ کَذَا فَہٰذَا نَذْرٌ بَاطِلٌ بِالْاِجْمَاعِ لِوُجُوْہٍ مِنْہَا اَنَّہٗ نَذَرَ لِمَخْلُوْقٍ وَ النَّذْرُ لَا یَجُوْزُ لِلْمَخْلُوْقِ لِاَنَّہٗ عِبَادَۃٌ وَ الْعِبَادَۃُ لَا تَکُوْنُ لِمَخْلُوْقٍ وَ مِنْہَا اَنَّ الْمَنْذُوْرَ لَہٗ مَیِّتٌ وَ الْمَیِّتُ لَا یَمْلِکُ وَ مِنْہَا اَنَّہٗ ظَنَّ اَنَّ الْمَیِّتَ یَتَصَرَّفُ فِی الْاُمُوْرِ دُوْنَ اللّٰہِ وَ اعْتِقَادُ ذٰلِکَ کُفْرٌ اِذَا عَلِمْتَ ہٰذَا فَمَا یُوْخَذُ مِنَ الدَّرَاہِمِ وَ الشَّمْعِ وَ الزَّیْتِ وَ غَیْرِہَا وَ یَنْقُلُ اِلٰی ضَرَائِحِ الْاَوْلِیَائِ تَقْرِیْبًا اِلَیْہًا فَحَرَامٌ بِاِجْمَاعِ الْمُسْلِمِیْنَ)) [1] ’’آج کل صالحین کی قبروں پر جا کر جو نذریں مانی جاتی ہیں ، مثلاً کوئی کہتا ہے کہ اے فلاں بزرگ اگر اللہ تعالیٰ میری فلاں کھوئی ہوئی چیز لوٹا دے یا میرے مریض کو صحت بخش دے یا میری فلاں حاجت پوری ہو جائے تو میں تیرے لیے اتنا سونا چاندی لاؤں گا۔ تیری قبر پر اتنا طعام اور شیرینی تقسیم کروں گا اور تیری قبر پر روشنی کے لیے اتنا تیل بتی لاؤں گا وغیرہ تو یہ نذریں سب کے نزدیک بوجوہ ذیل باطل ہیں ۔ اول یہ نذریں اس لیے باطل ہیں کہ یہ مخلوق کی نذریں ہیں اورمخلوق کی نذر جائز نہیں ، کیونکہ نذر عبادت ہے اورمخلوق کی عبادت شرک
Flag Counter