Maktaba Wahhabi

172 - 242
تَجْلِسُوْہُ وَ اَسْرِعُوْا بِہٖ اِلٰی قَبْرِہٖ وَ لْیُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِہٖ فَاتِحَۃَ الْبَقَرَۃِ وَ عِنْدَ رِجْلَیْہِ بِخَاتِمَۃِ الْبَقَرَۃِ))[1] ’’جب کوئی شخص مر جائے تو اسے روک نہ رکھو۔ اسے جلدی دفن کرنے کی کوشش کرو۔ اس کے سرہانے سورۃ البقرۃ کا اول اَلْمُفْلِحُوْنَ تک اور پاؤں کی طرف سورۃ البقرۃ کی آخری آیت اٰمَنَ الرَّسُوْلُ سے آخر تک پڑھنا چاہیے۔ ‘‘ لیکن بقول علامہ البانی رحمہ اللہ اس حدیث کے دو راوی یحییٰ بابلتی اور شیخ ایوب بن نہیک سخت ضعیف ہیں ۔[2] تاہم امام بیہقی رحمہ اللہ وغیرہ موقوف کو صحیح مانتے ہیں ۔[3] ان آثار کے علاوہ اور بھی کچھ آثار ہیں جیسے کہ مرقاۃ میں مذکور ہیں مگر ملا علی قاری نے ان پر تبصرہ نہیں کیا۔[4] ۷۰ یا ۴۰ قدم پر دعا کرنا شرعاً ہرگز ثابت نہیں : چالیس قدم یا ستر قدم قبرستان سے باہر آ کر دوبارہ اکٹھے دعا کرنا بدعت اور بے ثبوت امر ہے۔ اس کے متعلق حدیث گزر چکی ہے۔ ((اِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَیِّتِ وَقَفَ عَلَیْہِ وَ قَالَ اِسْتَغْفِرُوْا لِاَخِیْکُمْ وَ اسْئَلُوْا لَہُ التَّثْبِیْتَ فَاِنَّہُ الْاٰنَ یُسْئَلُ))[5] اس حدیث میں صرف قبر مکمل کرنے کے بعد دعا مانگنا سنت قرار دی گئی ہے اور ثابت قدمی کی دعا مانگنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر چالیس قدم یا ستر قدم پر دعا مانگنا مفید ہوتا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کو ترک نہ کرتے بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کا حکم بھی فرماتے۔ لہٰذا
Flag Counter