Maktaba Wahhabi

126 - 242
وَارْحَمْہٗ إِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ))[1] ’’یا الٰہی فلاں بیٹا فلاں کا تیری امان اور تیری پناہ میں ہے پس بچا تو اس کو فتنہ قبر اور آگ کے عذاب سے اور تو صاحب وفاء اور صاحب حق کا ہے۔ یا الٰہی بخشش کر اس کے لیے اور رحم کر اس پر تحقیق تو بخشنے والامہربان ہے۔‘‘ چوتھی دعا: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطًا وَّذُخْرًا وَّاَجْرًا))[2] ’’اے اللہ! اس بچے کو ہمارے لیے پیشوا اور پیش رو، ذخیرہ اور (باعث) جر کر۔‘‘ وضاحت :..... نماز جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے اور تیسری تکبیر کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے۔ (عفیف) فائدہ:....احناف کے نزدیک میت خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کے جنازہ کی نمازمیں امام میت کے سینے کے مقابل کھڑا ہونا چاہیے۔ چنانچہ ہدایہ کے مصنف نے میت کے سینے کے برابر کھڑا ہونے پر یہ توجیہ بیان کی ہے۔ ((لَانَّہٗ مَوْضِعُ الْقَلْبِ نُوْرُ الْاِیْمَانِ فِیْہِ وَالْاِیْمَانُ فَیَکُوْنُ الْقِیَامُ عِنْدَہٗ اِشَارَۃٌ اِلَی الشَّفَاعَۃِ لِاِیْمَانِہٖ))[3] کیونکہ سینہ محل قلب ہے اور اس میں نور ایمان ہوتا ہے۔ لہٰذا اس مقام پر کھڑا ہونے سے اس کے ایمان کی وجہ سے اس کی شفاعت کی طرف اشارہ ہے۔ لیکن احادیث صحیحہ کے مقابلے میں موضع القلب کی نام نہاد توجیہ کو گھسیٹنا بہت بڑی جسارت ہے جو اہل الرائے ہی کے لیے زیبا ہے۔ چنانچہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے سنت کی پاسداری کرتے ہوئے کہا ہے: ((قَال اَبُوْ جَعْفَرٍ وَالْقَوْلُ الْاَوَّللُ اَحَبُّ اِلَیْنَا لِمَا قَدْ شَدَّہہُ الْآثَارُ
Flag Counter