Maktaba Wahhabi

67 - 242
’’اور تو ان لوگوں کو جو اللہ کے راستے میں قتل کر دیے گئے، ہرگز مردہ گمان نہ کر، بلکہ وہ زندہ ہیں ، اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں ۔اس پر بہت خوش ہیں جو انھیں اللہ نے اپنے فضل سے دیا ہے اور ان کے بارے میں بھی بہت خوش ہوتے ہیں جو ان کے ساتھ ان کے پیچھے سے نہیں ملے کہ ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘ اس کے متعلق متعدد احادیث صحیح اور حسن مروی ہیں ۔ اختصار کے پیش نظر صرف ایک صحیح حدیث پیش خدمت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلشَّہِیْدُ لَہٗ سِتُّ خِصَالٍ یُغْفَرُ لَہٗ فِیْ اَوَّلِ دَفْعَۃٍ مِنْ دَمِہٖ وَیُرٰی مَقْعَدُہٗ مِنَ الْجَنَّۃِ وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَیَاْمَنُ مِنْ فَزَعِ الْاَکْبَرِ وَیُحَلّٰی حِلْیَۃَ الْاِیْمَاِن وَیُزَوَّجُ مِنَ الْحُوْرِ الْعَیْنِ وَیُشْفَعُ فِیْ سَبْعِیْنَ اِنْسَانًا مِنْ اَقَارِبِہٖ))[1] ’’اللہ تعالیٰ کے پاس شہید کے لیے چھ خصوصیات ہیں (۱) خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کو بخش دیاجاتا ہے۔ (۲) جنت میں اپنی رہائش گاہ دیکھ لیتا ہے۔ (۳) عذاب قبر سے پناہ مل جاتی ہے اور قیامت کی بڑی گھبراہٹ سے امن میں ہو گا۔ (۴) زیور ایمان سے آراستہ کر دیاجاتا ہے۔ (۵) خوبصورت موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں کے ساتھ نکاح ہو گا۔ (۶) اور ستر قریبی رشتہ داروں کے حق میں اس کی شفاعت قبول ہو گی۔‘‘ ۵۔ فی سبیل اللہ مجاہد کی موت: سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا تَعُدُّوْنَ الشَّہِیْدَ فِیْکُمْ؟ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَنْ قُتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَہُوَ شَہِیْدٌ قَالَ اِنَّ شُہَدَائَ اُمَّتِیْ اِذًا لَقَلِیْلٌ قَالُوْا فَمَنْ ہُمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ قُتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَہُوَ شَہِیْدٌ
Flag Counter