Maktaba Wahhabi

157 - 242
اور ہدایہ اولین ص ۱۸۲ میں ہے: ((وَیُلْحَدُ لِقَوْلِہٖ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَللَّحْدُ لَنَا وَالشِّقُّ لِغَیْرِنَا وَیُدْخَلُ الْمَیِّتُ مِمّقا یَلِی الْکَعْبَۃَ)) احناف کی اس معتبر کتاب (ہدایہ) سے ثابت ہوا لحد سنت ہے اور میت کو قبلہ کی جانب سے لحد میں اتارا جائے، یدخل کا معنی داخل کیا جائے یا اتارا جائے نہ یہ کہ میت کے تابوت کو زمین کی سطح پر رکھ کر اس کے اوپر قبر بنائی جائے۔ معلوم ہوتا ہے یہ پیر صاحب قرآن و حدیث، حنفی فقہ اور تعامل امت کے متعلق کچھ بھی علم نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ سے ان کی ہدایت کی دُعا ہی کی جا سکتی ہے۔ پکی قبر بنانا اسلام کے خلاف ہے کنکریٹ اور سیمنٹ سے قبر بنانا بدعت، کبیرہ گناہ بلکہ اسلام کے خلاف ہے۔ حضرت ابو الہیاج الاسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ((قَالَ لِیْ عَلِیٌّ اَلَا اَبْعَثُکَ عَلٰی مَا بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنْ لَا تَدَعْ تِمْثَالًا اِلَّا طَمَسْتَہٗ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا اِلَّا سَوَّیْتَہٗ))[1] ’’کہ مجھے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا میں آپ کو اس کام کو کرنے کے لیے نہ بھیجوں جس کے لیے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا؟ کہ کوئی مورتی مٹائے بغیر اور کوئی اونچی قبر گرائے بغیر نہ چھوڑنا۔‘‘ دوسری روایت کے مطابق جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے تمام مورتیوں اور قبروں کو مسمار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مفصل رپورٹ پیش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ عَادَ اِلٰی صَنَعْۃِ شَیْئٍ مِنْ ہٰذَا فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))[2]
Flag Counter