Maktaba Wahhabi

178 - 242
لیے جمع ہونا منع ہے اور لوگوں کی تعزیتیں وصول کرنے کے لیے خود اہل میت کو بھی گھر میں بیٹھنا مکروہ ہے۔ بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ میت کو دفن کر کے لوگ منتشر ہو جائیں اور اپنے اپنے کاموں میں لگ جائیں اور گھر والے بھی اپنے کام میں مصروف ہو جائیں ۔‘‘ علامہ شامی کا فتویٰ: ((یَکْرَہُ الْجُلُوْسَ عَلٰی بَابِ الدَّارِ التَّعْزِیَۃِ لِاَنَّہٗ عَمَلُ الْجَاہِلِیَّۃِ وَ قَدْ نُہِیَ عَنْہُ وَ مَا یَصْنَعُ فِیْ بِلَادِ الْعَجَمِ مِنْ فُرُشِ الْبَسْطِ وَ الْقِیَامِ عَلٰی قَوَارِعِ الطَّرِیْقِ مِنْ اَقْبَحِ الْقَبَائِحِ))[1] ’’تعزیت وصول کرنے کے لیے اہل میت کا اپنے دروازے پر بیٹھنا مکروہ (حرام) ہے کیونکہ یہ اہل جاہلیت کا چلن ہے اور شریعت میں اس سے روک دیا گیا، بلادِ عجم (پاک و ہند) میں بازاروں میں دریاں اور بھورے بچھا کر بیٹھنے کا جو رواج ہو گیا ہے یہ رواج سو قباحتوں کی ایک قباحت ہے۔‘‘ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ((وَ یَکْرَہُ الْجُلُوْسَ عَلٰی بَابِ الدَّارِ وَ مَا یَفْعَلُ فِیْ بِلَادِ الْعَجَمِ مِنْ فُرُشِ الْبَسْطِ وَ الْقِیَامِ عَلٰی قَوَارِعِ الطَّرِیْقِ مِنْ اَقْبَحِ الْقَبَائِحِ))[2] ’’تعزیتیں وصول کرنے کے لیے گھر کے دروازے پر گھر والوں کا بیٹھنا مکروہ (حرام) ہے بلادِ عجم (ہند و پاکستان) میں بازاروں میں دریاں اور بھورے بچھا کر تعزیتیں وصول کرنے کے لیے بیٹھنے کا جو رواج چل نکلا ہے بدترین قباحت ہے۔‘‘
Flag Counter