Maktaba Wahhabi

208 - 242
’’اگر کوئی آدمی یہ کہے کہ اے میرے فلاں آقا، اگر میری غائب شدہ چیز واپس کر دی جائے یا میرا مریض شفایاب ہو جائے یا میری فلاں مراد پوری ہو جائے تو میں تمہارے لیے اتنا سونا چاندی دوں گا۔ یہ نذریں کئی وجوہات سے حرام ہیں ۔ منجملہ ان کے ایک وجہ یہ ہے کہ نذر ماننے والے کا یہ عقیدہ ہے کہ میت کو اللہ تعالیٰ کے کاموں میں تصرف کرنے کا اختیار حاصل ہے اور اس کا یہ عقیدہ کفر ہے۔‘‘ علامہ قاسم حنفی کا فتویٰ: ((وَ الْمَیِّتُ لَا یَمْلِکُ وَ اِنَّہٗ اِنْ ظَنَّ اَنَّ الْمَیِّتَ یَتَصَرَّفُ فِی الْاَمْرِ کَفَرَ))[1] ’’فقہاء کے ہاں یہ امر مسلَّم ہے کہ میت کسی چیز کی مالک نہیں ہوتی، اگر کسی شخص نے یہ عقیدہ رکھا کہ میت کو تصرف کرنے کا اختیار ہے تو وہ اپنے اس غلط عقیدہ رکھنے کی وجہ سے کافر ہو گیا۔‘‘ حضرت شاہ اسحاق کا فتویٰ: ((قَالَ فِی الْبَزَازِیَّۃِ وَغَیْرِہٖ مِنْ کُتُبِ الْفَتَاوٰی مَنْ قَالَ اِنَّ اَرْوَاحَ الْمَشَائِخِ حَاضِرَۃٌ تَعْلَمُ یَکْفُرُ کَذَا قَالَ الشَّیْخُ فَخْرُ الدِّیْنِ عُثْمَانُ الْجَیَانِیُّ بْنُ سُلَیْمَانَ الْحَنَفِیِّ فِیْ رِسَالَتِہٖ وَ مَنْ ظَنَّ اَنَّ الْمَیِّتَ یَتَصَرَّفُ فِی الْاَمْرِ دُوْنَ اللّٰہِ اَوِ اعْتَقَدَ بِہٖ ذٰلِکَ کَفَرَ کَذٰا فِی الْبَحْرِ الرَّائِقِ))[2] ’’اور دوسرے فتاویٰ بزاریہ وغیرہ کتب فتاویٰ میں لکھا ہے کہ جو شخص یہ کہے کہ مشائخ کی ارواح حاضر ہیں اور جانتی ہیں تو ایسے عقیدے والا شخص کافر ہو جاتا ہے۔ جیسے شیخ فخر الدین حنفی نے اپنے رسالہ میں تحریر کیا ہے اور جو شخص یہ کہے کہ دینی اور دنیاوی معاملات میں میت تصرف کرتی ہے اور اس کا عقیدہ بھی یہی ہو
Flag Counter