Maktaba Wahhabi

113 - 242
اَلْحِزْفَانِ وَیُسَمُّوْنَ ذَالِکَ عَشَائَ الْقَبْرِ وَاِذَا وَصَلُّوْا اِلَیْہِ ذَبَحُوا ذَالِکَ بَعْدَ اَنْ دَفَنَ وَفَرَّقُوْہُ مَعَ الْخُبْزِ))[1] جنازہ کے آگے روٹیاں اور بکری کے بچے لے جانا ہرگز جائز نہیں اور اسے عشائے قبر (قبر کا عشائیہ) کہتے ہیں اور قبر پر پہنچ کر میت کو دفن کے بعدبکری کے بچوں کو ذبح کرتے ہیں اور گوشت کو روٹیوں کے ساتھ تقسیم کر دیتے ہیں ۔ ان حنفی فتاویٰ سے معلوم ہوا کہ جنازہ کے ساتھ روٹیاں ، گوشت، گڑ، شکر ، مرچ مصالحہ اور حلوہ وغیرہ لے جانا قطعاً جائز نہیں ۔ واللّٰہ الہادی جنازہ اُٹھا کر جلدی جلدی چلنا: جنازہ اٹھا کر جلدی جلدی چلنا سنت ہے۔ حدیث میں ہے: ’’اَسْرِعُوْا بِالْجَنَازَۃِ‘‘[2] مختلف احادیث کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ جنازہ کے آگے پیچھے دونوں طرح چلنا جائز ہے۔ (صحیحین) جنازہ کے لیے قیام: صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر پاس سے جنازہ گزرے تو کھڑا ہو جانا چاہیے۔ سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاًمروی ہے: ((اِذَا رَأَیْتُمُ الْجَنَازَۃَ فَقُوْمُوْا حَتّٰی تَخَلَّفَکُمْ اَوْ تُوْضَعَ))[3] جب جنازہ آتے ہوئے دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ حتیٰ کہ وہ آگے گزر جائے یا نیچے رکھ دیا جائے۔ اسی طرح جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے ساتھ جانے والوں کو اس وقت تک بیٹھنا نہیں چاہیے۔[4]
Flag Counter