Maktaba Wahhabi

137 - 242
نماز جنازہ کے بعد چارپائی اٹھانے سے قبل دعا بدعت ہے سوال:..... کچھ لوگ میت کی چارپائی اٹھانے سے پہلے کی دعا کو درست نہیں جانتے بعض اس پر اصرار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا تو فرض نمازوں کے بعد بھی ثابت نہیں ہے لیکن اسلامی فرقوں کا یہ معمول ہے سو جہاں یہ درست ہے وہاں یہ بھی درست ہے لہٰذا اس مسئلے کی مدلل صحیح حیثیت بیان فرما دیں ۔ (سائل: وقار عظیم بھٹی میر محمدی ضلع قصور) جواب:..... نمازجنازہ کے بعد چارپائی اٹھانے سے پہلے دعامانگنا بدعت ہی کے دائرہ میں آتا ہے۔ بدعت کی تعریف یہ ہے دین میں ایسا نیا کام ایجاد کرنا جس کی قرآن مشہود لھا بالخیر میں ضرورت موجودہو اور اس کا شرعی مانع (رکاوٹ) بھی کوئی نہ ہو بدعت کہلاتا ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے خیر القرون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں فوت ہوئے لیکن جہاں تک ہمارے استقراء کا تعلق ہے نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے اور نہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اورنہ کسی تابعی سے نہ کسی تبع تابعی سے اور نہ کسی امام سے نماز جنازہ کے بعد چارپائی اٹھانے سے قبل اس مروجہ دعاء کاثبوت ملتا ہے نہ کسی صحیح روایت اور نہ کسی ضعیف روایت میں اور نہ ائمہ دین سے یہ امر ثابت ہے۔ حالانکہ اس دعا کے اسباب اور دواعی (میت کی خیر خواہی اور اس کے لیے طلب مغفرت) اس زمانہ میں بھی موجود تھے لہٰذا اگر اس دعا کا دین سے کچھ تعلق ہوتا تو اس کا ثبوت (صریح نص سے) ضرورملتا اور یہ بات بھی پوری طرح عیاں ہے کہ جو کام اس وقت (زمانہ سلف) میں دین نہ تھا، وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتا۔ حضرت امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا فَلَا یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا‘‘[1]
Flag Counter