Maktaba Wahhabi

94 - 242
سے یا کسی اور صاف کرنے والی چیز (صابن وغیرہ) سے دھو لیں اور اگرمیت عورت ہو تو اس کے سر کی چوٹیوں کو کھول کر اس کا سر دھوئیں ، پھر تین بار پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیں اور آخری بار میں کافور ملائیں ۔ اگر تین بار سے زیادہ غسل دینے کی ضرورت محسوس ہو تو پانچ بار غسل دیں یا پانچ بار سے بھی زیادہ غسل کی ضرورت محسوس ہو تو سات دفعہ غسل دیں مگر طاق ہو اور غسل دینے میں داہنی طرف سے شروع کریں ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں اسی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: کہ ان کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو، تین بار، پانچ باریا اس سے زیادہ اگر تم کو ضرورت محسوس ہو اور اخیر غسل میں کافور ڈالو اور ایک روایت میں ہے کہ ان کی داہنی طرف سے اور وضو کی جگہوں سے شروع کرو۔ نرمی اور آہستگی سے غسل دیں اور میت سے کوئی مکروہ اور معیوب بات معلوم ہو تو اس کو چھپائیں ۔ لوگوں میں مشہور نہ کریں اورجس مقام میں غسل دیں وہاں پر پردہ کر لیں ۔ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ اس کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا۔ نیز سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کی خوبیوں کو بیان کرو اور ان کی برائیوں کے ذکر سے باز رہو۔[1] علماء لکھتے ہیں کہ غسل دینے والاکوئی اچھی بات دیکھے مثلاً اس کے چہرے کاچمکنا اور روشن ہونا یا اس سے خوشبو آنا تو بہتر ہے کہ اس کو لوگوں سے بیان کرے اور اگر کوئی مکروہ بات دیکھے مثلاً اس کے چہرے یا بدن کا سیاہ ہو جانا یا اس کی صورت کا بدل جانا یا اس سے بدبو کا آنا تو اس کولوگوں سے ظاہر کرنا جائز نہیں ، فقہاء حنفیہ لکھتے ہیں کہ میت کو غسل دینے کے لیے تخت یا چارپائی پر پہلے بائیں کروٹ لٹائیں تاکہ غسل دینے میں داہنی طرف سے ابتداء ہو۔
Flag Counter