Maktaba Wahhabi

90 - 242
کو مت توڑو۔ تیرا اس کو اس مردہ حالت میں توڑنا گناہ ہونے میں ایسا ہے جیسا زندہ انسان کی ہڈی توڑنا گناہ ہے۔ اسے قبر کے کنارے میں دفن کر دو۔‘‘ زندہ شخص اور مردے کی ہڈی توڑنا گناہ میں اس لیے برابر ہے کہ اس میں انسانیت کی کھلم کھلا توہین دکھائی دیتی ہے جبکہ انسان زندہ ہو یامردہ ہر حال میں قابل احترام ہے۔ طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((فِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی اَنَّہٗ لَا یُھَانُ مَیْتًا کَمَا لَا یُھَانُ فِیْ حَیَاتِہٖ)) (المرقاۃ) ’’اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ جس طرح زندہ انسان کی توہین جائز نہیں اسی طرح مردہ انسان کی توہین بھی جائز نہیں ۔‘‘ ابن ملک کہتے ہیں کہ میت بھی زندہ انسان کی طرح تکلیف محسوس کرتی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ابن ملک کی اس بات پر فرماتے ہیں کہ میت جس طرح تکلیف محسوس کرتی ہے اسی طرح لذت کااحساس بھی رکھتی ہے۔ ملا علی قاری ابن ملک اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ کے خیال کی تائید میں سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی درج ذیل روایت بہ حوالہ ابن ابی شیبہ پیش کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : ((اَذَی الْمُوْمِنِ فِیْ مَوْتِہِ کَاَذَاہُ فِیْ حَیَاتِہٖ))[1] ’’جس طرح زندہ مومن ایذا رسانی پر تکلیف محسوس کرتا ہے اسی طرح موت کے بعد پہنچنے والی ایذا کی تکلیف بھی محسوس کرتا ہے۔‘‘ اس ساری بحث سے ثابت ہوا کہ کسی میت کا پوسٹ مارٹم اور ڈائی سیکشن نہ صرف یہ کہ جائز نہیں بلکہ یہ قانون توہین انسانیت کی دستاویز اور میت کے لیے ایذا رسانی کابھی باعث ہے، لہٰذا یہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔
Flag Counter