Maktaba Wahhabi

89 - 242
مسلمان تو رہا درکنار، کسی غیر مسلم کی توہین، یعنی مثلہ جائز نہیں خواہ زندہ ہو یا مردہ۔ وجہ ثانی:..... پوسٹ مارٹم اور ڈائی سیکشن کے حرام ہونے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردے کی ہڈی توڑنے کو زندہ شخص کی ہڈی توڑنے کے جرم (گناہ) کے برابر قرار دیا ہے۔ احادیث پیش خدمت ہیں : (۱)..... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِہٖ حَیًّا))[1] ’’میت کی ہڈی توڑنا زندہ شخص کی ہڈی توڑنے کی طرح (گناہ) ہے۔‘‘ مسند احمد بن حنبل میں اس حدیث کے الفاظ یوں مروی ہیں : ((اِنَّ کَسْرَ عَظْمِ مَیِّتِ الْمُوْمِنِ مَیْتًا مِثْلُ کَسْرِ عَظْمِہٖ حَیًّا)) (مسند احمد) ’’مومن میت کی ہڈی توڑنا شرعاً ایسے ہے جیسے زندہ مومن کی ہڈی توڑ دی جائے۔‘‘ اس وعید شدید کی شدت کا سبب سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کی درج ذیل حدیث میں مذکور ہے، وہ فرماتے ہیں : ((خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِیْ جَنَازَۃٍ فَجَلَسَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی شَفِیْرِ الْقَبْرِ وَجَلَسْنَا مَعَہٗ، فَاَخْرَجَ الْحَفَارُ عَظْمًا، سَاقًا اَوْ عَضُدًا فَذَہَبَ بِکَسْرِہٖ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : لَا تَکْسُرْ! فَاِنَّ کَسْرَکَ اِیَّاہُ مَیْتًا کَسَرْکَ اِیَّاہُ حَیًّا وَلٰکِنْ دُسَّہٗ فِیْ جَانِبِ الْقَبْرِ))[2] ’’ہم ایک جنازہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے کنارے کے ساتھ بیٹھ گئے۔ ہم لوگ بھی بیٹھ گئے۔ اتنے میں گورکن نے میت کی پنڈلی یا بازو کی ہڈی نکالی اور اس کو توڑنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس
Flag Counter