Maktaba Wahhabi

77 - 242
’’فَاِنْ اَتَاکُمُ اللّٰہُ بِعَافِیَۃٍ فَاقْبَلُوْا وَاِنِ ابْتُلِیْتُمْ فَاصْبِرُوْا فَاِنَّ الْعَاقِبَۃِ لِلْمُتَّقِیْنَ‘‘[1] ’’اگر اللہ تعالیٰ عافیت دے تو اس کو قبول کرو اور اگر کسی مصیبت میں مبتلا ہو جاؤ تو صبر کرو کیونکہ اچھا انجام پرہیزگاروں کے لیے۔‘‘ (۷)..... حضرت ابو جعفر باقر رحمہ اللہ جزع کامعنی بیان کرتے ہیں کہ جابر راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سے جزع کامعنی دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ’’اَشَدُّ الْجَزْعِ الصَّرَاخُ بِالْوَیْلِ وَالْعَوِیْلِ وَلَطْمِ الْوَجْہِ وَالصَّدْرِ وَجَزَّا الشَّعْرِ‘‘[2] ’’جزع کے معنی ہیں آدمی مصیبت میں بلند آواز سے ہائے وائے کرنے لگے چہرے کو پیٹنے سینہ کوبی کرنے اور پیشانی کے بال توڑنے لگے۔‘‘ (۸)..... نیز فرماتے ہیں : ’’وَمَنْ اَقَامَ النَّوْحَۃَ فَقَدْ تَرَکَ الصَّبْرَ وَاَخَذَ فِیْ غَیْرِ طَرِیْقَہٍ وَمَنْ صَبَرَ وَاسْتَرْجَعَ وَحَمِدَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فَقَدْ رَضِیَ بِمَا صَنَعَ اللّٰہُ وَوَقَعَ اَجْرُہٗ عَلَی اللّٰہِ وَمَنْ لَّمْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ جَرٰی عَلَیْہِ الْقَضَائُ وَہُوَ ذَمِیْمٌ وَاَحْبَطَ اللّٰہُ تَعَالٰی اَجْرَہٗ۔‘‘[3] ’’جو شخص صدمہ میں نوحہ قائم کرے اور صبر کا دامن چھوڑ دے تو اس نے غیر شرعی طریقہ اختیارکیا اور جو شخص صبر کے ساتھ انا للّٰہِ پڑھے اور الحمد للّٰہِ کہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی ہوا اور اجر کا مستحق قرار پایا اور جو بے صبری کا مظاہرہ کرے تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر تو اس پر برت گئی اوروہ مذموم ٹھہرا اور اللہ تعالیٰ
Flag Counter