Maktaba Wahhabi

76 - 242
اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرو اور اسی سے نیک امید رکھو بد نصیب تو وہ ہے جو ثواب سے محروم ہو۔‘‘ (۳)..... حضرت ابوجعفر باقر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حسرت آیات کے وقت غمگین اہل بیت سے ایک آنے والا کہتا ہے۔ ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اٰلَ مُحَمَّدٍ کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ..... فِی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ خَلْفٌ فِیْ کُلِّ ہَالِکٍ وَعَزَائٌ مِنْ کُلِّ مُصِیْبَۃٍ وَدَرْکٌ لِمَا فَاتَ فَبِا للّٰہِ فَثَقُوْا وَعَلَیْہِ فَتَوَکَّلُوْا..... فَقَالَ بَعْضُ مَنْ فِیْ الْبَیْتِ ہٰذَا مَلَکٌ مِنَ السَّمَآئِ‘‘[1] ’’کہ آسمان سے نازل ہونے والے فرشتہ نے تسلی دی۔ ہر ایک مصیبت میں صبر کرنے پر اللہ عزوجل کی طرف سے تسلی حاصل ہوتی ہے اور فوت شدہ کا نعم البدل ملتا ہے نقصان کی تلافی ہوتی ہے پس (مصیبت میں ) اللہ تعالیٰ ہی پر بھروسہ کرو اور اسی سے نیک امید رکھو بد نصیب تو وہ ہے جو ثواب سے محروم ہو۔‘‘ (۴)..... سیّدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیتے وقت فرماتے ہیں : ’’وَلَوْلَا اَنَّکَ اَمَرْتَ بِالْصَّبْرِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْجَزْعِ لَاَنْعَدَمْنَا عَلَیْکَ مَائَ الشَّؤنِ‘‘[2] (۵)..... مفتی جعفر حسین ترجمہ فرماتے ہیں سب لوگ آپ کے (سوگ میں ) برابر کے شریک ہیں اگر آپ نے صبر کا حکم اور نالہ و فریاد سے روکا نہ ہوتا تو ہم آپ کے غم میں آنسوؤں کا ذخیرہ ختم کر دیتے۔[3] (۶)..... سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
Flag Counter