Maktaba Wahhabi

58 - 242
جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں یعنی سب پر خاموشی طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی تھی جس سے آپ زمین کرید رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اوپر کی جانب اٹھایا اور دو یا تین دفعہ فرمایا: عذاب قبر سے پناہ مانگو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ مومن پر جب دنیا سے رخصت ہونے اور آخرت کی طرف روانہ ہونے کا وقت آتا ہے تو آسمان سے ملائکہ نازل ہوتے ہیں ، جن کے چہرے بڑے سفید اور آفتاب کی طرح روشن ہوتے ہیں ان کے پاس جنت کے کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے اور تاحد نظر بیٹھ جاتے ہیں ، پھر ملک الموت آتا ہے اور اس کے سر کے قریب بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے پاکباز روح اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور اس کی رضاء کی طرف چلو، تو روح ایسے آسانی سے نکل آتی ہے جیسے مشکیزے سے پانی نکلتا ہے ملک الموت اسے وصول کرتا ہے توجلدی سے فرشتے ملک الموت سے اسے حاصل کرکے جنت کے کفن اور اس کی خوشبو میں لپیٹ دیتے ہیں اور اس سے روئے زمین پر اعلیٰ سے اعلیٰ کستوری جیسی مہک پھوٹتی ہے۔ فرشتے اسے لے کر آسمانوں کی طرف چڑھتے ہیں ، جن ملائکہ کے پاس سے گزر ہوتا ہے تو وہ پوچھتے ہیں ، یہ پاکیزہ روح کس کی ہے؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں کی روح ہے، وہ اس کا خوبصورت نام بتاتے ہیں ، جس سے اس کو بلایا جاتا تھا، یہاں تک کہ اس کو آسمان دنیا تک پہنچا دیا جاتا ہے فرشتے اس کے لیے آسمان کے دروازے پر دستک دیتے ہیں ، اس کے لیے آسمان کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے پھر آسمان کے مقرب فرشتے اوپر والے آسمان تک اسے پہنچا دیتے ہیں حتی کہ ساتویں آسمان تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے حکم صادر ہوتا ہے میرے بندے کا نامہ عمل علیین میں درج کر دو، اور اسے زمین کی طرف واپس کر دو، کیونکہ میں نے انہیں زمین سے پیدا کیا تھا، اسی میں لوٹانا ہے اور اسی سے دوبارہ اٹھانا ہے تو اس کی روح جسم میں لوٹا دی جاتی ہے تب اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جو اسے بٹھا کر سوال کرتے ہیں تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب میں کہتا ہے میرا رب اللہ تعالیٰ ہے پھر وہ سوال کرتے ہیں تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب
Flag Counter