Maktaba Wahhabi

100 - 242
مَنْ اَرَادَ حَمْلَہٗ وَمُتَابَعَتَہٗ فَلْیَتَوَّضَاْ مِنْ اَجْلِ الصَّلٰوۃِ عَلَیْہِ))[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میت کو غسل دے وہ خود بھی غسل کر لے اور جو شخص جنازہ کو کندھا دے تو وہ وضو کرلے۔ مگر اس حدیث کا ایک راوی صالح مولی تو أمہ ضعیف ہے لہٰذایہ حدیث ضعیف ہے مگر یہ حدیث بہت سی اسناد کے ساتھ مروی ہے۔ امام الماوردی کے مطابق بعض محدثین نے اس حدیث کی یک صدبیس اسناد ذکر کی ہیں ، لہٰذا تعدد طرق کی وجہ سے یہ حدیث کم از کم حسن درجہ کی ہے۔ جیسا کہ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے تہذیب السنن میں کہا ہے کہ ابو داؤد کی اس حدیث کی گیارہ اسناد ہیں ۔ وَہٰذِہِ الطُّرُقُ تَدُلُّ عَلٰی اَنَّ الْحَدِیْثَ مَحْفُوظٌ۔ یہ کثرت طرق اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ حدیث محفوظ ہے۔ امام یحییٰ بن قطان اور امام علی بن حزم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب المحلی میں اس کی تصحیح کی ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تلخیص میں لکھتے ہیں : ((وَفِی الْجُمْلَۃِ ہُوَ بِکَثْرَۃِ طُرُقِہٖ اَسْوَأُ احْوَالِہٖ اَنْ یَکُوْنَ حَسَنًا فَاِنْکَارُ النَّوْوِیْ عَلَی التَّرْمَذِیِّ تَحْسِیْنُہٗ مُعْتَرِضٌ))[2] مختصر یہ کہ کم از کم یہ حدیث حسن ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی اس رائے سے اتفاق کرتے ہوئے مزید لکھا ہے: ’’ذَکَرَ الْمَاوَرْدِیُّ اَنَّ بَعْضَ اَصْحَابِ الْحَدِیْثِ خَرَّجَ لِہٰذَا الْحَدِیْثِ مِائَۃً وَعِشْرِیْنَ طُرِقًا ‘‘[3] بعض محدثین نے اس حدیث کو ۱۲۰ اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے۔ لہٰذا تعداد طرق کی وجہ سے بلاشبہ یہ حدیث حسن ہے اور یہ حدیث اپنے مضمون میں اس بات کی دلیل ہے کہ
Flag Counter