Maktaba Wahhabi

94 - 242
سکتے،جب کہ اس نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اسے اس کے ناموں سے پکاریں، ہم اس کے ایسے ناموں سے کیسے دعا کرسکتے ہیں جن کے معانی کو ہم نہیں سمجھ رہے ہوں ؟ اس نے ہمیں سارے قرآن پر غور وفکر کرنے کا حکم دیا ہے، وہ ہمیں غور کرنے کا حکم کیسے دے سکتا ہے جب کہ ہم اسکے معنی کو ہی نہیں سمجھ سکتے؟ اس سے معلوم ہوا کہ اﷲ تعالیٰ کے اسماء اور صفات کواس طرح ثابت کرنا ضروری ہے جسطرح کہ اسکی شان کی لائق ہیں، اور اسی طرح مخلوق سے اس کے اسماء وصفات کی مشابہت کی نفی کرنا بھی ضروری ہے، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ ﴾ ( شوری : 11 ) ترجمہ : اس ( اﷲ تعالیٰ )کی مثل کوئی چیز نہیں ‘ وہ خوب سننے اور دیکھنے والا ہے ۔ اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے تمام اشیاء کی مماثلت سے اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے اپنے لئے سننے اور دیکھنے کی صفت کو ثابت کیا ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ صفات ثابت کرنے سے تشبیہ لازم نہیں آتی، مخلوق سے مشابہت کی نفی کرتے ہوئے اﷲ کی صفات ثابت کرنا واجب ہے اور اﷲ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے متعلق نفی اور اثبات کے بارے میں اہلِ سنّت والجماعت کے قول: ’’ إِثْبَاتٌ بِلَا تَمْثِیْلٍ وَتَنْزِیْہٍ بِلَا تَعْطِیْل ‘‘ کا یہی مطلب ہے کہ اﷲ کے اسماء وصفات ثابت ہیں لیکن وہ بے مثال، ہر عیب سے پاک ہیں اور وہ بلا معنی نہیں ہیں ۔
Flag Counter