Maktaba Wahhabi

89 - 242
ہی اس کی مراد کو بہتر جانتا ہے، ساتھ ہی وہ یہ اعتقاد بھی رکھتے ہیں کہ یہ أسماء وصفات اپنے ظاہری معنی میں نہیں ہیں ۔ سب سے پہلے اﷲ تعالیٰ کے أسماء وصفات کا انکار کرنے والے بعض مشرکینِ عرب تھے، جن کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی : ﴿کَذٰلِکَ اَرْسَلْنٰکَ فِیْ ٓ اُمَّۃٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہَا اُمَمٌ لِّتَتْلُوَاْ عَلَیْہِمُ الَّذِیْٓ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ وَہُمْ یَکْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ ﴾ (الرعد :30) ترجمہ : اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی قوم کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے جن کے پہلے بہت سی قومیں گذر چکی ہیں، تاکہ آپ انہیں وہ قرآن پڑھ کر سنائیں جو ہم نے آپ کو بذریعہ وحی دیا ہے، اور وہ لوگ نہایت رحم کرنے والے اﷲ کی ناشکری کرتے ہیں ۔ اس آیت کے نازل ہونے کا سبب یہ ہے کہ جب قریش نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲ کے ایک نام رحمن کا تذکرہ کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے اس کو برا جانا تو اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ ابن جریر کہتے ہیں کہ یہ آیت صلح حدیبیہ کے موقعہ پر نازل ہوئی، جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان صلح طے پارہی تھی تو کاتب ( حضرت علی رضی اﷲ عنہ )نے﴿ بسم اللّٰہِ الرحمن الرحیم﴾ لکھی تو قریش نے کہا : رحمن کون ہے ہم نہیں جانتے ؟ ابن جریر نے حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حالتِ سجدہ میں ’’ یا رحمن، یا رحیم ‘‘فرمارہے تھے، تو مشرکین نے کہا :یہ تو اب تک یہ دعوی کررہے تھے کہ وہ صرف ایک اﷲ کو پکارتے ہیں، لیکن اب تو وہ دو دو خداؤں کو پکاررہے ہیں ‘‘۔ تب اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ﴿ قُلِ ادْعُوْا اللّٰہَ اَوِادْعُواالرَّحْمٰنَ اَیَّامَّا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی﴾
Flag Counter