حرام چیزوں کو حلال قرار دینے والے احبار ورہبان کی اطاعت کرنے والوں کے متعلق فرمایا کہ انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اﷲ تعالیٰ کے سوا رب بنا لیا ۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِوَالْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَمَآ اُمِرُوْا اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اِلٰھًا وَّاحِدًا لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ ج سُبْحَانَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾ (التوبۃ: 31)
ترجمہ : انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں اور مسیح ابن مریم کو اﷲکے علاوہ رب بنالیا ‘حالانکہ انہیں صرف ایک معبود(برحق)کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ‘وہ پاک ہے ان شریکوں سے جو یہ مقرر کررہے ہیں ۔
جب آپ یہ آیت تلاوت فرمارہے تھے آپ کے پاس حضرت عدی بن حاتم رضی اﷲعنہ آئے اور کہا :اے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اﷲکی قسم !ہم انکی عبادت نہیں کرتے تھے ‘ آپ نے فرمایا :کیا حرام چیز کو انکے حلال ٹہرانے کی وجہ سے تم حلال نہیں سمجھتے تھے ؟اور جس حلال چیز کو وہ حرام قرار دیں اسے حرام نہیں سمجھتے تھے؟انہوں نے کہا :ہاں یہ تو تھا ‘ آپ نے فرمایا :یہی انکی عبادت ہے ۔( ترمذی)
شیخ عبد الرحمن بن حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ اس حدیث میں یہ دلیل ہے کہ اﷲ کی نافرمانی میں علماء اور درویشوں کی اطاعت کرنا گویا ان کی بندگی کرنا ہے اور یہ شرکِ اکبر ہے جسے اﷲ تعالیٰ نہیں بخشتا اور یہ آیت کے آخری حصّے﴿ وَمَآ اُمِرُوْا اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اِلٰھًا وَّاحِدًا لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ ج سُبْحَانَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾ ترجمہ : حالانکہ انہیں صرف ایک معبود(برحق)کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ‘وہ پاک ہے ان شریکوں سے جو یہ مقرر کررہے ہیں )سے ظاہر ہے ۔اور اسی طرح اﷲ تعالیٰ کا دوسری جگہ بھی فرمان ہے :﴿ وَلَا تَاْکُلُوْ ا مِمَّا لَمْ یُذْکَرِ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ وَاِنَّہٗ لَفِسْقٌ وَاِنَّ
|