Maktaba Wahhabi

67 - 242
کہ فرمانِ الٰہی ہے :﴿ وَمَن یُّسْلِمْ وَجْہَہٗ اِلَی اللّٰہِ وَہُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی﴾ (لقمان : 22)ترجمہ :جس نے اﷲ کے سامنے سرِ تسلیم خم کردیا، درآنحالیکہ وہ نیکو کار ہو، تو اس نے مضبوط سہارا تھام لیا ۔ ’’اَلْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی ‘‘ لا إلٰہ إلا اللّٰہِ ہے ۔’’ یُّسْلِمْ وَجْہَہٗ‘‘ کا معنی : اﷲ تعالیٰ کی فرمانبرداری اخلاص کے ساتھ کرتا ہے۔ پانچویں شرط : سچائی : یہ کہ اس کلمہ کو دل سے سچّا جانتے ہوئے کہے، اگر کسی نے کلمہ تو پڑھا لیکن دل سے سچا نہ جانا تو ایسا شخص جھوٹا منافق ہوگا ۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن یَّقُوْلُ آمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَمَا ھُمْ بِمُؤْ مِنِیْنَ ٭ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا﴾ إلی﴿وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ بِمَا کَانُوْا یَکْذِبُوْنَ﴾( البقرۃ : 8 تا 10)ترجمہ : بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اﷲ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور حال یہ ہے کہ وہ (دل سے)مومن نہیں ہیں ۔( یہ لوگ)اﷲ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، ( یہ لوگ )اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، اور وہ سمجھ نہیں رہے ہیں ۔ انکے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے تو اﷲ نے ان کی بیماری کو اور بڑھادیا، اور ان کو قیامت کے دن دردناک عذاب ملے گا، اس سبب سے کہ جھوٹے ایمان کا اظہار کرتے تھے چھٹی شرط : اخلاص : یہ ہے کہ عمل کو ہر قسم کے شرک کی آمیزش سے پاک رکھا جائے، لا إلٰہ إلا اللّٰہِ کہنے کا مقصد نہ تو دنیا کی طلب ہو اور نہ دکھاوا، جیسا کہ حضرت عتبان رضی اﷲ عنہ کی صحیح حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے : ’’ فَإِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لا إلٰہ إلا اللّٰہِ یَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اﷲ ‘‘ ( متفق علیہ ) ترجمہ : اﷲ تعالیٰ نے ہر اس شخص پر دوزخ حرام کی ہے جو لا إلٰہ إلا اﷲ، اﷲ کی رضا کے لئے کہتا ہے ۔
Flag Counter