Maktaba Wahhabi

64 - 242
میں کئی جگہ تعریف فرمائی ہے : جیسا کہ ارشاد ہے : ﴿ اَلَیْسَ اللّٰہِ بِکَافٍ عَبْدَہُ﴾(الزمر :36 )ترجمہ :کیا اﷲ اپنے بندے ( محمد )کیلئے کافی نہیں ہے ؟﴿اَلْحَمْدُ لِلّہِ الَّذِیٓ اَنْزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتَابَ ﴾(الکھف:1)ترجمہ :سب تعریفیں اﷲ کے لئے ہیں جس نے اپنے بندے ( محمد )پر قرآن نازل کیا۔﴿سُبْحٰنَ الَّذِیٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ (الإسراء: 1)ترجمہ : ( تمام عیوب ونقائص سے )پاک ہے وہ جو اپنے بندے ( محمد )کو رات کے وقت مسجد حرام سے مسجد اقصٰی لے گیا ۔ اور رسول کا معنی: وہ شخص جو تمام انسانوں کی جانب اﷲ کی طرف دعوت دینے کے لئے بشیر (جنت کی خوشخبری دینے والا) اور نذیر ( جہنم کے عذاب سے ڈرانے والا )بنا کر بھیجا گیا ہے۔ رسالت کی گواہی میں ان دونوں صفتوں کو اس لئے ذکر کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں افراط اور تفریط کی نفی ہوجائے، اس لئے کہ بہت سے ایسے لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کے دعویدار ہیں، اورکچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق حد سے آگے بڑھ گئے اور غلو کا شکار ہوگئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ عبدیت سے اٹھا کراﷲ کے ساتھ عبادت وبندگی کے مقام پر فائز کردیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد رسی کرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو طلبِ حاجات اور مصیبتوں سے چھٹکارہ دلانے اور ایسے کاموں کے لئے پکارنے لگے جس پر سوائے اﷲ تعالیٰ کے اور کوئی قادر نہیں ہے ۔ اور بعض لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا انکار کیا، اور آپ کی اتباع میں کوتاہی کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مخالف آراء اور اقوال پر اعتماد کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور احکام کی تاویل میں راہِ حق سے ہٹ گئے ۔
Flag Counter