Maktaba Wahhabi

63 - 242
جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَیُؤْ مِنْ م بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَہَا﴾ (البقرۃ :256) ترجمہ : پس جو کوئی طاغوت کا انکار کردے گا، اور اﷲ پر ایمان لے آئے گا، اس نے درحقیقت ایک ایسے مضبوط کڑے کو پوری قوت کے ساتھ تھام لیا جو کبھی نہیں ٹوٹے گا ۔ (فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ)پہلے رکن (لا إلٰہ )کا معنی ہے اور ( یُؤْ مِنْ بِاﷲ ِ )دوسرے رکن (إلاّ االلّٰہ)کا مطلب ہے ۔ اور اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کا یہ فرمانا :﴿ اِنَّنِیْ ٓ بَرَآئٌ مِمَّا تَعْبُدُوْنَ٭ اِلَّا الَّذِی فَطَرَنِیْ﴾ ( الزخرف :26۔27)ترجمہ : بے شک میں تمہارے معبودوں سے اعلانِ براء ت کرتا ہوں، مگر اس ذاتِ برحق کے جس نے مجھے پیدا کیا ہے ۔ ( اِنَّنِیِ بَرَآئٌ )میں پہلے رکن (نفی )کا معنی ہے (اِلَّا الَّذِی)میں دوسرے رکن (إثبات)کا مطلب ہے ۔ محمد الرّسول اﷲ کی گواہی کے ارکان :اس کے دو رکن ہیں اور وہ دونوں یہ ہیں : عبدہ ورسولہ، اور یہ دونوں رکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس میں غلو یا خلو، افراط یا تفریط سے روکتے ہیں، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں صفاتِ شریفہ میں مخلوق میں سب سے زیادہ کامل ہیں ۔یہاں پر عبد کا معنی یہ ہے : عبادت گذار غلام ۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم، انسانوں میں اﷲ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے ایک انسان ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی اﷲ تعالیٰ کے وہ تمام احکام لاگو ہوتے ہیں جو دوسرے انسانوں پر لاگو ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ فرمان ہے: ﴿ قُلْ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ ﴾(الکھف :110)ترجمہ :آپ کہئے کہ میں تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہوں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بندگی کا حق ادا کردیا، اور اﷲ تعالیٰ نے آپ کی اس معاملے
Flag Counter