کہا گیا ہے ’’ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ، وَقِتَالُہُ کُفْرٌ‘‘ ( متفق علیہ )
ترجمہ : مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے ۔
نیز فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’ لَا تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‘‘ ( بخا ری ومسلم )ترجمہ :میرے بعد تم پھر سے کافر بن کر ایک دوسرے کی گردن مارنے نہ لگ جانا ۔
غیر اﷲ کی قسم کھانے کو بھی کفر کہا گیا ہے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے : ’’ مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ ۔‘‘( ترمذی، حاکم )
ترجمہ : جس نے غیر اﷲ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا ۔
بلکہ کبیرہ گناہ کے مرتکب کو بھی اﷲ تعالیٰ نے مومن قرار دیا ہے ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿یٰاَیُّہَالَّذِیْنَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی﴾ ( البقرۃ : 178) ترجمہ : اے ایمان والو ! مقتولین کے بارے میں تمہارے اوپر قصاص کو فرض کردیا گیا ۔
اﷲ تعالیٰ نے قاتل کو بھی مومنوں کے ز مرے سے خارج نہیں کیا، بلکہ اسے والی قصاص کا بھائی قرار دیا ۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ فَمَنْ عُفِیَ لَہ‘ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ م بِالْمَعْرُوْفِ وَاَدَآئٌ اِلَیْہ ِ بِاِحْسَانٍ ﴾ ( البقرۃ : ۱۷۸)
ترجمہ : اگر اس (قاتل ) کے بھائی کے طرف سے کچھ معاف کردیا جائے، تو مقتول کے ورثاء دیت کے مطالبے میں نرمی سے کام لیں ۔
بھائی سے مراد بلا شبہ یہاں پر دینی بھائی ہے ۔
نیز فرمان ہے : ﴿ وَاِنْ طَآئِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا ﴾ ( الحجرات :9 )ترجمہ : اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں بر سرِ پیکار ہوجائیں، تو تم لوگ ان کے درمیان صلح کرو ۔
|