Maktaba Wahhabi

104 - 242
غیر اﷲ اصحابِ قبور ہوں یا جن اور شیاطین، فوت شدگان یا جن وشیاطین سے اس بات کاخوف کھانا کہ وہ اسے نقصان پہنچائیں گے یا بیمار کردیں گے،اور غیر اﷲ سے ایسی امیدیں وابستہ کرنا کہ جس پر صرف اﷲ تعالیٰ ہی قادر ہے، جیسے حاجتیں پوری کرنا اور مصیبتیں دور کرنا وغیرہ ۔ اس طرح کے شرک کی مشق آج کل أولیاء اﷲ اور بزرگان دین کی پختہ قبروں اور مزاروں پر خوب ہورہی ہے ۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ہٰؤُلَآئِ شُفَعَآئُ نَا عِنْدَ اللّٰہِ ج قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللّٰہِ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوَاتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ ج سُبْحٰنَہ‘ وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾( یونس : 18)ترجمہ : وہ لوگ اﷲ کے بجائے ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ، اور کہتے ہیں کہ اﷲ کے حضور یہ ہمارے سفارشی ہیں، آپ کہئے کہ کیا تم لوگ اﷲ کو ایسی بات کی اطلاع دیتے ہو جس کے ہونے کی خبر نہ آسمانوں میں ہے اور نہ زمین میں، اس کی ذات ان مشرکانہ اعمال سے پاک اور برتر ہے۔ ۲۔ شرکِ اصغر : اس سے بندہ دائرہء اسلام سے تو خارج نہیں ہوتا لیکن اس سے اسکی توحید میں کمی آجاتی ہے جو شرکِ اکبر کا ایک ذریعہ ہے ۔ اسکی دو قسمیں ہیں : ۱)شرکِ جلی : یہ شرکیہ الفاظ اور اعمال ہیں جو بندہ کی زبان اور اسکے افعال سے ظاہر ہوتے ہیں، الفاظ کا شرک جیسے: غیر اﷲ کی قسم کھانا ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ‘‘ ( حسّنہ الترمذی وصححہ الحاکم )جس نے غیرا ﷲ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا۔ اور یہ کہنا : ’’جیسے اﷲ چاہے اور آپ چاہیں ۔‘‘ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : ’’جیسے اﷲ چاہے اور آپ چاہیں ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کیا تم نے مجھے اﷲ تعالیٰ کا مدّ مقابل بنادیا ؟ تم یہ کہو: ’’ جیسا صرف اکیلے اﷲ نے چاہا ۔‘‘( نسائی )
Flag Counter