وکانوا أکثر من ألف وأربعمائۃ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں قلب و لسان کو محفوظ اور سلامت رکھنے کے بارے میں فصل:
اہل سنت و الجماعت کا ایک اصول اپنی زبان اور دل کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں سلامت رکھنا ہے جیسا کہ اللہ نے ان کی صفت بیان فرمائی ہے (وہ بھی ان کی وہی صفت بیان کرتے ہیں ) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور (ان کے لیے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کے دل سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفقت والا اور مہربان ہے۔‘‘
وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی اطاعت کرتے ہیں : ’’میرے صحابہ پر زبان درازی مت کرو، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر بھی سونا (راہ اللہ میں ) خرچ کرے تو وہ صحابہ کے (خرچ ہوئے) ایک مدیا اس کے آدھے کے برابر بھی نہ پہنچ سکے گا۔‘‘[1]
اہل سنت کتاب و سنت اور اجماعِ امت میں وارد صحابۂ کرام کے فضائل و مناقب اور مراتب کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ فتح سے قبل یعنی صلح حدیبیہ سے قبل راہ اللہ میں خرچ کرنے والوں اور جہاد کرنے والوں کو فتح کے بعد خرچ کرنے والوں اور قتال کرنے والوں پر فضیلت دیتے ہیں اور وہ مہاجرین کو انصار پر ترجیح دیتے ہیں اور وہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ رب تعالیٰ نے اصحابِ بدر کے بارے میں جن کی تعداد تقریباً تین سو تیرہ ہے، یہ فرمایا ہے کہ ’’تم جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا۔‘‘[2]
وہ اس بات پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ جن لوگوں نے بیعت شجرہ کی ہے وہ جہنم میں داخل نہ ہوں گے۔[3] جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا ہے بلکہ اللہ ان سے اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اور ان کی تعداد ایک ہزار چار سے سے زیادہ تھی۔
|