Maktaba Wahhabi

89 - 505
اس سے مراد یہ ہے، کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم عدولی کی وجہ سے دو میں سے ایک قسم کا عذاب تو ضرور آئے گا۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہیں گے، تو دونوں قسم کے عذاب بھی آئیں گے۔ آیتِ شریفہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمانوں کے دونوں طرح کے عذابوں میں مبتلا ہونے کی نفی نہیں کرتی۔ اللہ تعالیٰ دونوں قسم کے عذابوں سے محفوظ رکھیں۔ آمِین یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔ iii: اللہ تعالیٰ نے آیت شریفہ کے آخری حصے میں [أَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ] اور [أَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ] فرمایا، یعنی [فتنہ کے پہنچنے] اور [عذاب الیم کے پہنچنے] میں لفظ [پہنچنے] کو دو دفعہ ذکر فرمایا۔ اس میں حکمت …بقول قاضی ابو سعود… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر خوب اچھی طرح وعید کا سنانا اور اس سے پرزور طریقے سے روکنا ہے۔ وَ اللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ۔[1] ۲: امام احمد نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَجُعِلَ الِذّلَّۃُ وَ الصَّغَارُ عَلٰی مَنْ خَالَفَ أَمْرِيْ۔‘‘[2] [میرے حکم کی مخالفت کرنے والے پر ذلّت اور رُسوائی مسلط کی گئی]۔ تنبیہ: اس حدیث میں ایک قابلِ توجہ بات یہ ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نافرمانی کرنے والے کا مستقبل میں ہونے والا بُرا انجام [فعل ماضی مَبْنِیٌّ لِّلْمَجْہُوْلِ]
Flag Counter