Maktaba Wahhabi

317 - 505
’’وَأَمَّا الْإِسْتِعَانَۃُ (بِالصَّلَاۃِ) فَلِمَا فِیْہَا مِنْ أَنْوَاعِ الْعِبَادَۃِ بِمَا یُقَرِّبُ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی قُرْبًا یَقْتَضِيْ الْفَوْزَ بِالْمَطْلُوْبِ، وَالْعُرُوْجَ إِلَی الْمَحْبُوْبِ۔ وَنَاھِیْکَ مِنْ عِبَادَۃٍ تَکَرَّرُ فِيْ الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ خَمْسَ مَرَّاتٍ یُنَاجِیْ فِیْہَا الْعَبْدُ عَلَّامَ الْغُیُوْبَ، وَیَغْسِلُ فِیْہِ الْعَاصِيْ دَرَنَ الْعُیُوْبِ۔‘‘[1] ’’نماز کے ساتھ مدد طلب کرنا اس لیے ہے، کہ اُس میں عبادت کی ایسی انواع (و اقسام) ہیں، کہ جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا ایسا قرب نصیب ہوتا ہے، جو مقصود کو پانے اور محبوب کی طرف بلند ہونے کا تقاضا کرتا ہے۔ اُس عبادت کے کیا کہنے، جو شب و روز میں پانچ مرتبہ آتی ہے، اس میں بندہ علّام الغیوب (غیب کی باتوں کو بہت زیادہ جاننے والے ربِّ کریم) سے سرگوشی کرتا اور گناہ گار (اپنے) گناہوں کی میل کچیل کو دھوتا ہے۔‘‘ iv: سیّد قطب: ’’إِنَّ الصَّلَاۃَ صِلَۃٌ وَلِقَائٌ بَیْنَ الْعَبْدِ وَالرَّبِّ۔ صِلَۃٌ یَسْتَمِدُّ مِنْہَا الْقَلْبُ قُوَّۃً، وَتُحِسُّ فِیْہَا الرُّوْحُ صِلَۃً، وَتَجِدُ فِیْہَا النَّفْسُ زَادًا أنْفَسَ مِنْ أَعْرَاضِ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا۔‘‘[2] [’’بلاشبہ نماز بندے کے لیے رب ذوالجلال سے تعلق جوڑنے اور ملاقات کا ذریعہ ہے۔ وہ ذریعہ، کہ دل اس سے قوت لیتا اور روح کو اس میں (اللہ تعالیٰ سے) تعلق کا احساس ہوتا ہے۔ (انسانی) نفس اس میں دنیاوی ساز و سامان سے بہت بہتر زاد پاتا ہے۔‘‘]
Flag Counter