Maktaba Wahhabi

272 - 505
فَحَالُ الشِّدَّۃِ وَ الْبَلْوٰی مُقْبِلَۃٌ بِالْعَبْدِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَ حَالُ الْعَافِیَۃِ وَ النَّعْمَآئِ صَارِفَۃٌ لِّلْعَبْدِ عَنِ اللّٰہِ تَعَالٰی۔ {وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِہٖٓ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْہُ ضُرَّہٗ مَرَّکَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَآ اِلٰی ضُرٍّمَّسَّہٗ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ترجمہ: ’’مؤمن کی مثال کھیتی کی مثال ہے، کہ تند و تیز ہوا اُسے جھکاتی رہتی ہے اور (اسی طرح) مؤمن پر ابتلا آتی رہتی ہے‘‘]۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (مزید) فرمایا: [ترجمہ: ’’مؤمن کی مثال کھیت میں پودے کی مثل ہے، کہ تند و تیز ہوا اسے مائل کرتی رہتی ہے۔ وہ اسے کبھی گرا دیتی ہے اور کبھی سیدھا کر دیتی ہے، یہاں تک کہ وہ سرسبز و شاداب ہو جاتا ہے‘‘]۔ سختی اور ابتلا کی حالت بندے کو اللہ عزوجل کی جانب متوجہ کر دیتی ہے۔ عافیت اور نعمتوں کی کیفیت بندے کو اللہ تعالیٰ سے پھیر دیتی ہے۔ (ارشادِ تعالیٰ ہے) [ترجمہ: اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے، تو وہ ہمیں لیٹے، بیٹھے، کھڑے پکارتا ہے۔ پھر ہم جب اس کی تکلیف اس سے دُور کر دیتے ہیں، تو وہ (ایسے) گزر جاتا ہے، جیسے اس نے کبھی (اس) مصیبت کے لیے، (جو) اُسے پہنچی تھی، ہم سے فریاد ہی نہیں کی تھی]۔ فَلِأَجْلِ ذٰلِکَ تَقَلَّلُوْا فِيْ الْمَآکِلِ وَ الْمَشَارِبِ وَ الْمَنَاکِحِ وَ الْمَجَالِسِ وَ الْمَرَاکِبِ وَ غَیْرِ ذٰلِکَ لِیَکُوْنُوْا عَلٰی حَالَۃٍ تُوْجِبُ لَہُمُ الرُّجُوْعَ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ الْإِقْبَالَ عَلَیْہِ۔ اسی لیے اُنہوں نے کھانے، پینے، نکاحوں، مجالس، سواریوں وغیرہ میں قلّت کو پسند اور اختیار کیا، تاکہ وہ ایسی حالت میں ہوں، جو کہ اُن کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع اور توجہ کرنے کا موجب ہو۔
Flag Counter