Maktaba Wahhabi

241 - 505
الْمَحْبُوْبِ۔ فَمَنِ ادَّعٰی مُحَبَّۃَ مَحْبُوْبٍ، ثُمَّ سَخِطَ مَا یُحِبُّہٗ، وَأَحَبَّ مَا یَسْخَطُہٗ، فَقَدْ شَہِدَ عَلٰی نَفْسِہٖ بِکِذْبِہٖ ، وَتَمَقّتَ إِلٰی مَحْبُوْبِہٖ۔ وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ رضی اللّٰه عنہ : ’’إِنَّ اللّٰہَ إِذَا قَضٰي قَضَائً أَحَبَّ أَنْ یُرْضٰی بِہٖ۔‘‘ وَکَانَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ رضی اللّٰه عنہ یَقُوْلُ فِيْ عِلَّتِہٖ: ’’ أَحَبُّہُ إِليَّ أَحَبُّہ إلیہ۔‘‘ وَکَذٰلِکَ قَالَ أَبُوْ الْعَالِیَۃِ۔ وَہٰذَا دَوَائٌ وَ عِلَاجٌ لَا یَعْمَلُ إِلَّا مَعَ الْمُحِبِّیْنَ، وَلَا یُمْکِنُ کُلُّ أَحْدٍ أَنْ یَتَعَالَجَ بِہٖ۔‘‘[1] ’’اس [یعنی مصیبت کی سختی اور اس کی بنا پر لاحق ہونے والے غم] کے علاج میں سے یہ بھی ہے، کہ وہ (یعنی مصیبت زدہ) جان لے، کہ بلاشبہ اس کا مفید ترین علاج یہ ہے، کہ اُس کے اِلٰہ (معبود) اور رب تعالیٰ نے اس کے لیے جو پسند فرمایا ہے، وہ اس کے ساتھ موافقت کرے۔ محبت کی خاصیّت اور راز یہ ہے، کہ محبوب کی ہاں میں ہاں ملائی جائے۔ جس نے محبوب کی محبت کا دعویٰ کیا، پھر اُس کے انتخاب کو ناپسند کیا یا اس کی غیر مرغوب چیز کو پسند کیا، تو اس نے اپنے جھوٹا ہونے کی خود ہی اپنے خلاف گواہی دے دی اور اپنے محبوب کی نظر میں ناپسندیدہ ہو گیا۔ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: [ترجمہ: ’’بلاشبہ جب اللہ تعالیٰ کوئی فیصلہ فرماتے ہیں، تو وہ اس پر راضی ہونے کو پسند فرماتے ہیں]۔
Flag Counter