Maktaba Wahhabi

240 - 505
اور اگر اللہ تعالیٰ پر اعتراض اور ان کی حکمت پر نکتہ چینی کی صورت میں نتیجہ نکلا، تو اس نے [زندیق ہونے کے دروازے] پر دستک دی یا اس میں داخل ہی ہو گیا۔ اگر ثمرہ اللہ تعالیٰ کے لیے صبر و ثبات کی صورت میں نمودار ہوا، تو [صابرین کی کتاب] میں اس کا اندراج کیا گیا اور اگر فائدہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہونے کی شکل میں برآمد ہوا، تو [راضی ہونے والوں کی کتاب] میں لکھا گیا اور نتیجہ اگر حمد و شکر کی صورت میں حاصل آیا، تو [شاکرین کی کتاب] میں لکھا گیا اور (اللہ تعالیٰ کی) بہت زیادہ حمد کرنے والوں کے ہمراہ [لواء الحمد] (یعنی اللہ تعالیٰ کی تعریف کے جھنڈے) کے نیچے ہو گا اور اگر اس کے نتیجے میں اپنے رب تعالیٰ کی ملاقات کے لیے محبت و شوق پیدا ہوا، تو [اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والے مخلص لوگوں] کی کتاب میں لکھا گیا۔‘‘ مسند امام احمد اور ترمذی میں محمود بن لبید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: [’’بلاشبہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم سے محبت کرتے ہیں، تو انہیں آزمائش میں ڈالتے ہیں۔ پس جو راضی ہوا، تو اس کے لیے ہی (اللہ تعالیٰ کی جانب سے) رضا ہے اور جو ناراض ہوا، تو اس کے لیے ہی (ان کی طرف سے) ناراضی ہے‘‘]۔ (مسند) احمد میں یہ اضافہ (بھی) ہے: [ترجمہ: اور جس نے بے صبری کی، تو اُس کے لیے ہی بے صبری ہے]۔ امام ابن قیم ہی نے لکھا ہے: ’’وَ مِنْ عِلَاجِہَا أَنْ یَعْلَمَ أَنَّ أَنْفَعَ الْأَدْوِیَۃِ لَہٗ مُوَافَقَۃُ رَبِّہٖ وَ إِلٰہِہٖ فِیْمَا أَحَبَّہٗ وَرَضِیَہٗ لَہٗ، وَأَنَّ خَاصِیَّۃَ الْمُحَبَّۃِ وَ سِرَّہَا مُوَافَقَۃُ
Flag Counter