Maktaba Wahhabi

234 - 505
ہونا، اس کے لیے، اُس (اخروی) بھٹی اور پگھلائے جانے والی جگہ سے بہتر ہے اور اُس کے لیے ان دونوں میں سے ایک تو ہے ہی، تو پھر اُسے دنیوی بھٹی کی صورت میں میسر آنے والی اللہ تعالیٰ کی نعمت کی قدر معلوم ہو جائے گی۔‘‘ د: امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’وَ إِنْ أَصَابَکَ شَيْئٌ فَلَا تَقُلْ: ’’لَوْ أَنِّيْ فَعَلْتُ، کَانَ کَذَا وَ کَذَا۔‘‘ وَ لٰکِنْ قُلْ: ’’قَدَرُ اللّٰہِ وَ مَا شَآئَ فَعَلَ۔‘‘ فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ۔‘‘[1] ’’اور اگر تمہیں کوئی چیز (یعنی مصیبت) پہنچے، تو یہ نہ کہو: ’’اگر میں (ایسے) کرتا، تو ایسے ایسے ہوتا۔‘‘ بلکہ کہو: ’’اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے اور انہوں نے جو چاہا، سو کیا۔‘‘ کیونکہ [اگر مگر] شیطان کی کارروائی (کے لیے راستہ) کھول دیتا ہے۔‘‘ خلاصۂ گفتگو یہ ہے، کہ مصائب کے نزول کے موقع پر اس حقیقت کو پیشِ نظر رکھا جائے، کہ ہر آنے والی مصیبت حکمِ الٰہی کے ساتھ آئی ہے۔ علاوہ ازیں جو مصیبت آئی ہے، وہ ٹلنے والی نہیں تھی اور جو نہیں آئی، وہ کسی بھی صورت میں آنے والی نہیں تھی۔ اس حقیقت کو مدِّ نظر رکھنے سے مصیبتوں کا بوجھ توفیقِ الٰہی سے ختم ہو جائے گا یا اس میں خاطر خواہ کمی ہو گی۔ وَ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ۔[2] 
Flag Counter