Maktaba Wahhabi

56 - 242
’’میں نے اپنے نفس کو ایسے پایا جیسے زندہ بکری قصاب کے ہاتھ میں ہے اور اس کی کھال اتاری جا رہی ہو۔‘‘ (۴)..... جناب عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے کہا: ((یَا مَعْشَرَ الْحَوَارِیِّیْنَ اُدْعُوا اللّٰہَ اَنْ یُہَوِّنَ عَلَیْکُمْ مِنْ ہٰذِہِ السَّکْرَۃِ))[1] ’’اے حواریوں کی جماعت اللہ تعالیٰ سے دعامانگوکہ وہ تم پر موت کی بے ہوشیوں کو آسان فرما دے۔‘‘ (۵)..... یہ بات بھی مروی ہے کہ موت تلواروں کی کاٹ، آروں سے چیرے جانے اور قینچیوں سے کاٹے جانے سے بھی سخت ہے: ابو نعیم الحافظ نے اپنی کتاب (الحلیہ) میں مکحول تابعی سے نقل کیا ہے وہ سیّدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَمُعَایَنَۃُ مَلَکِ الْمَوْتِ اَشَدُّ مِنْ ضَرْبَۃِ السَّیْفِ)) ’’اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ملک الموت کو دیکھنا تلوار کی ضرب برداشت کرنے سے بھی زیادہ تکلیف دہ ہے۔‘‘ (۶)..... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ((کَانَتْ بَیْنَ یَدَیْہِ رَکْوَۃٌ اَوْ عَلَبَۃٌ فِیْہَا مَائٌ فَجَعَلَ یُدْخِلُ یَدَیْہِ فِی الْمَائِ فَیَمْسَحُ بِہِمَا وَجْھَہٗ وَیَقُوْلُ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٌ ثُمَّ نَصَبَ یَدَیْہِ فَجَعَلَ یَقُوْلُ ’’فِی الرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی‘‘ حَتّٰی قُبِضَ وَمَالَتْ یَدُہٗ))[2]
Flag Counter