Maktaba Wahhabi

48 - 242
اللہ تعالیٰ نے اپنی حرام کردہ چیزوں میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی ہے۔ (صحیح البخاری) لیکن دوسرے گروہ نے علاج کی مجبوری کا اعتبار کیا ہے اور علاج کو غذا کی طرح ضروری قرار دیا ہے، کیونکہ دونوں ہی چیزیں زندگی کے لیے ضروری ہیں ، اس گروہ کا استدلال یہ ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما کو خارش کی وجہ سے ریشم پہننے کی اجازت دے دی تھی۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((عن انس قال رخص النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم للزبیر وعبدالرحمن فی البس الحریر لحکۃ))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خارش کی وجہ سے حضرت زبیر بن عوام اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کو ریشم پہننے کی اجازت دے دی تھی۔ (حالانکہ مرد پر ریشم حرام ہے)‘‘ حالانکہ ریشم پہننا ممنوع ہے، اور اس پر وعید آئی ہے۔ غالباً یہ قول اسلام کی روح سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔ اسلام نے تمام تشریعی امور میں انسانی زندگی کی حفاظت کا پورا پورا لحاظ کیا ہے، لیکن جو دوا حرام چیز سے بنائی گئی ہو۔ اس کو استعمال کرنے کی اجازت چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ (۱)..... اس کو استعمال نہ کرنے کی صورت میں صحت کو واقعی خطرہ لاحق ہو۔ (۲)..... کوئی ایسی جائز دوا نہ مل سکے، جو اس دوا کا بدل ہو جو اس سے بے نیاز کر دے۔ (۳)..... یہ دوا کسی مسلمان طبیب نے تجویز کی ہو، جو دینی لحاظ سے بھی قابل اعتماد ہو، اور اپنی معلومات اور تجربہ کے لحاظ سے بھی۔ ہم اس پر اپنی معلومات اور قابل اعتماد ڈاکٹروں کے بیانات کی روشنی میں اس بات کا اضافہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان محرمات میں سے کسی چیز کو علاج کے لیے استعمال کرنا، ناگزیر ہو،
Flag Counter