Maktaba Wahhabi

43 - 242
کسی بیمار کے ساتھ ایسا بہیمانہ سلوک روا رکھنا عقلاً درست ہے اور نہ شرعاً جائز! چنانچہ حدیث میں ہے: ((عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا دَخَلْتُمْ عَلَی الْمَرِیْضِ فَنَفِّسُوْا لَہٗ فِیْ اَجْلِہٖ فَاِنَّ ذَالِکَ لَا یَرُدُّ شَیْئًا وَہُوَ یُطِیْبُ بِنَفْسِ الْمَرِیْضِ))[1] ’’سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم تیمارداری کے لیے بیمار کے پاس جاؤ تو کہو کہ ابھی تو تمہاری عمر باقی ہے غم کس چیز کا ہے؟ تمہاری اس بات سے اگرچہ اس کی تقدیر میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، تاہم بیمار کا دل تو خوش ہو جائے گا۔‘‘ ایک شبہ:..... سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : ((قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَرِّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الْاَسَدِ)) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جذامی شخص سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے ڈرکر بھاگتے ہو۔‘‘ نیز فرمایا: ((قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یُوْرِدَنَّ مُمَرِّضٌ عَلٰی مُصِحٍّ)) [3] ’’بیمار اونٹوں والا اچھے تندرست اونٹوں والے سے اپنے اونٹ نہ ملائے۔‘‘ ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا، کہ بعض بیماریاں متعدی (چھوت) ہوتی ہیں یا مریض سے یکجائی مرض کا سبب بن جاتی ہے۔ جواب:..... ان دونوں حدیثوں کا یہ مطلب ہرگز نہیں ، کہ بعض بیماریاں متعدی ہوتی ہیں ، یا مریض سے یکجائی تندرست شخص کے بیمارہو جانے کا باعث بن جاتی ہے، بلکہ ان کا
Flag Counter